Front - The Prophet Muhammed

Saturday, December 28, 2013

شوہر کے لئے دس سنہرے اصول

بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
شوہر کے لئے دس سنہرے اصول
(۱)بیوی کے ساتھ حسنِ سلوک سے رہیں۔
آدمی کو چاہئے کہ اپنی بیوی کے ساتھ ہمیشہ حسنِ سلوک اور پیارومحبت کے ساتھ زندگی گزارے، بیوی کی قربانی کو ذہن میں رکھے کہ اس اللہ کی بندی نے میرے لئے اپنے والدین بہن بھائیوں کو اور گھر بار سب کو چھوڑا اور ہمیشہ کیلئے صرف اور صرف میری بن کر رہ گئی۔ اسی لئے اللہ رب العزت نے بیویوں کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہترین آدمی وہ ہے جس کا سلوک گھر والوں کے ساتھ سب سے اچھا ہو ۔
(۲) بیوی کا نفقہ ادا کرتے رہیں۔
آدمی کے لئے لازم ہے کہ اپنی گنجائش کے مطابق حلال کمائی کے ذریعہ اپنی بیوی کیلئے رہائش اور نان ونفقہ کا انتظام کرے ۔ اس کے کھانے پینے اور لباس دیگر ضروریات کو ایک اہم فریضہ سمجھتے ہوئے پورا کرتا رہے یہ بھی ایک عبادت اور ثواب کا کام ہے ۔اور اس میں نہ تو اسراف اور فضول خرچی کرے اور نہ بخل اور کنجوسی سے کام لے بلکہ اپنی حیثیت کے مطابق اعتدال کے ساتھ اہل ِ خانہ کی ضروریات کا انتظام کرتا رہے ۔ مگر اسی میں مشغول ہو کر اپنے خالق ومالک کی عبادت سے غافل نہ ہو جائے ۔
(۳) ہمیشہ مسکراتے ہوئے گھر میں آئیں۔
اس کو اپنی زندگی کا اصول بنا لیں کہ جب بھی گھر میں داخل ہوں مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ داخل ہوں اور گھر والوں کو سلام کریں یہ نبی علیہ السلام کی سنت ہے ۔سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں کہ حضور ﷺ جب بھی گھر میں داخل ہوتے تو مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ داخل ہو تے اور اہلِ خانہ کو سلام کرتے ،لہٰذاآدمی کو چاہئے کہ وہ جب بھی گھر میں داخل ہو تو پہلے بسم اللہ کہے اور گھر میں داخل ہونے کی دعا پڑھے ۔ یہ بات بظاہر معمولی نظر آتی ہے لیکن اس کی بر کات اور فائدے بہت ہیں ۔
(۴) بیوی کے اچھے کاموں کی تعریف کرے۔
چوتھا اصول یہ ہے کہ گھر میں بیوی کوئی اچھا کام کرے تو خاوند اس کو ضرور APPRICIATEکرے اسکی تعریف کرے مثلاً بیوی نے اچھا کھانا بنایا اس نے گھر کوصاف ستھرا رکھا ہے چیزوں کو اچھی طرح سیٹ کیا ہے او رگھر دیکھنے میں بھی خوبصورت ہے اور ہر کام اپنے وقت پر مکمل ہے تو خاوند کو چاہئے کہ بیوی کے اچھے کاموں کی تعریف کرے ۔
(۵) بیوی کے کاموں میں دلچسپی لے ۔
پانچواں اصول یہ ہے کہ جب بھی آپ کو فرصت ملے اور موقع ہو تو کبھی کبھی گھر کے کام کاج میں بیوی کا ہاتھ بٹائیں اور ساتھ د یںہمارے نبی ﷺ بھی گھر کے کام کاج میں اپنے گھر والوں کا ساتھ دیا کرتے تھے ۔
(۶) کبھی بیوی کو ہدیہ اور تحفہ دیا کریں۔
چھٹا اصول یہ ہے کہ انسان وقتاً فوقتاً اپنی بیوی کو ہدیہ اور تحفہ دیتا رہے اور اپنے ذہن میں سوچے کہ کونسی چیز اس کی ضرورت کی ہے اور کونسی چیز اس کو زیادہ پسند ہے اگر وہ چیز آپ از خود لے آئیں گے تو پھر بیوی کی خوشی کی انتہا نہ رہے گی اور یہ ہدیہ دینا بھی نبی کریم ﷺ کی سنت ہے آپ ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ آپس میں ہدیہ دو اس سے محبت بڑھے گی۔
(۷)بیوی سے محبت وملاطفت کا اظہار کریں۔
ساتواں سنہرہ اصول یہ ہے کہ انسان کو چاہئے کہ اپنی بیوی سے محبت والفت کا اظہار کرے یعنی کوئی ایسی بات کرے یا کوئی ایسا کام کرے کہ اس سے بیوی کو شوہر کی محبت کا پیغام پہنچے زبان سے دو میٹھے بول بو لدینے سے بیوی کا دل ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور وہ سوچتی ہے کہ میرے خاوند کو واقعی مجھ سے محبت ہے ۔
(۸) تحمل اور در گزر سے کام لے ۔
آٹھواں سنہرا اصول یہ ہے کہ اگر انسان گھر میں کوئی نا پسندیدہ چیز دیکھے یا بیوی سے کوئی کوتاہی ہو جائے مثلاً اسے کپڑے تیار کرنے تھے نہیں کر پائی ،کھانا وقت پر تیار نہیں کیا ،کسی بچے کا کوئی کام سمیٹنا تھا نہیں سمیٹ پائی تو یہ سوچے کہ بیوی بھی تو انسان ہے اگر وہ اچھے کام کرتی ہے تو اس سے اس قسم کی غلطیاں اور کوتاہیاں یا سستی بھی ہو سکتی ہے ۔تو خاوند کو اپنا دل بڑا رکھنا چاہئے اور چھوٹی موٹی غلطیوں سے در گزر کرنا چاہئے ۔
(۹) گھر میں شریعت کی پابندی کرائیں۔
نواں سنہرا اصول یہ ہے کہ شریعت کی پابندی خود بھی کیجئے اور اپنی بیوی کو بھی پیار ومحبت سے شریعت کی پابندی کے اوپر لے آئیے ۔ جب آپ خود پابند ہوں گے اور ماڈل بن کر رہیں گے تو پھر آپ کی بیوی آپ کی اتباع کرے گی او روہ بھی شریعت اور سنت کی پابند ہو جائیگی ۔
(۱۰) میاں بیوی دونوں ایک وقت میں غصہ نہ کریں۔
دسواں اصول یہ ہے کہ میاں غصہ میں آجائے تو بیوی کو غصے میں نہیں آنا چاہئے ۔ یا کسی وقت بات کرتے ہوئے بیوی غصہ میں آجائے تو خاوند کو غصے میں نہیں آنا چاہئے اور یہ اصول بنا لیں اور طے کر لیں کہ ہم دونوں کبھی بھی ایک وقت میں غصے میں نہیں آئیں گے اور ساتھ ہی میاں بیوی کو چاہئے کہ ناراض حالت میں کبھی نہ سوئیں ۔یہ جو ہوتا ہے کہ پہلے آپس میں کوئی بات چل رہی تھی اس پر ناراض ہو کر خاوندنے ادھر کروٹ لی بیوی نے اُدھر رخ کر لیا اور سمجھتے ہیں ایک دوسرے کو کہ ہم سو گئے ہر گز نہیں یہ گھر بگڑنے کی ابتدا ہوتی ہے یہ فیصلہ کر لیجئے کہ ہم کو ہمیشہ کسی نتیجہ پر متفق ہونے کے بعد سونا ہے ۔اگر کوئی بات ناراضگی کی ہو جائے تو جب تک ایک دوسرے کو منا نہ لیں اس وقت تک ناراضگی کی حالت میں سونا اپنے اوپر ایسے سمجھیں جس طرح حرام ہوتا ہے ۔حدیث پاک میں ہے کہ جب کوئی بیوی اس حالت میں سوتی ہے کہ خاوند اس سے ناراض ہو اللہ کے فرشتے اس پرلعنت کرتے ہیں جب تک وہ اپنے خاوند کو منا نہیں لیتی ۔ لہذا بیو ی کو چاہئے کہ وہ خاوند کو منالے اور خاوند کو چاہئے کہ بیوی کو منالے ناراضگی کی حالت میں کبھی نہ سوئیں۔


No comments:

Post a Comment