Front - The Prophet Muhammed

Thursday, December 26, 2013

I am an Indonesi


ایک فورم پر براوز کرہا تھا تو ایک دلچسپ انڈونیشین بھائی ملا جس نے اپنا تعارف بڑے مزیدار انداز میں کرایا تو سوچا آج اتنے دنوں بعد اس تھریڈ سے ابتدا کی جائے
انڈونیشا کے شہری کا مختصر تعارف:
I am an Indonesi
I am a sunni
I am an ashari/maturidi
I am a shafie
I am a tablighi
As a shafie I celebrate mawlidunnabi and some deobandis call me a barelwi
As a tablighi I do intiqali/khuruj and maqami then some barelwis name me a deobandi
When I involve in tabligh activity wahabi judge me a mubtadi
Because I am a tablighi Albani labeled me as a modern sufi
Ya ilahi rabbi...faghfirli..
-میں ایک انڈونیشین ہوں۔
-میں ایک سنی ہوں-
-عقیدہ میں اشعری اور ماتریدی ہوں-
-میرا مسلک شافعی ہے۔
-میں تبلیغی ہوں۔
-بطورشافعی میں میلادالنبی مناتا ہوں، جس کی وجہ سے کچھ دیوبند مجھے بریلوی کہتے ہیں۔
-بطور تبلیغی میں خروج کرتاہوں اور مقامی گشت بھی کرتا ہوں جس کی وجہ سے کچھ بریلوی مجھے دیوبندی کہتے ہیں۔
-جب میں تبلیغی سرگرمیوں میں حصہ لیتا ہوں تو وہابی مجھے بدعتی سمجھتے ہیں-
-کیوں کہ میں تبلیغی ہوں اسلیے البانی مجھے ماڈرن صوفی کہتے ہیں

علماء دیوبند ڈاکٹر علامہ اقبال کی نظر میں

علماء دیوبند ڈاکٹر علامہ اقبال کی نظر میں
١۔''دیوبند ایک ضرورت تھی ۔اس سے مقصود تھا ایک روایت کا تسلسل وہ روایت جس سے ہماری تعلیم کا رشتہ ماضی سے قائم ہے ۔''
(اقبال کے حضور ص ٢٩٣)
٢۔'' میری رائے ہے کہ دیوبند اور ندوہ کے لوگوں کی عربی علمیت ہماری دوسری یونیورسٹیوں کے گریجویٹ سے بہت زیادہ ہوتی ہے ۔''
(اقبال نامہ حصہ دوم ص٢٢٣)
٣۔'' میں آپ (صاحبزادہ آفتاب احمد خان) کی اس تجویز سے پورے طور متفق ہوں کہ دیوبند اور لکھئنو (ندوہ) کے بہترین مواد کو بر سرِکار لانے کی کوئی سبیل نکالی جائے ۔''
(اقبال نامہ حصہ دوم ص ٢١٧)
٤۔''ایک بار کسی نے علامہ مرحوم سے پوچھا کہ دیوبندی کیا کوئی فرقہ ہے ؟ کیا'' نہیں ہر معقولیت پسند دیندار کا نام دیوبندی ہے ۔''
(علماء دیوبند کا مسلک ص ٥٥)
٥۔''مولوی اشرف علی تھانوی سے پوچھئے وہ اس (مثنوی مولاناروم ) کی تفسیر کس طرح کرتے ہیں میں اس (مثنوی کی تفسیر کے ) بارے میں انہی کا مقلد ہوں ۔''
(مقالات اقبال ص ١٨٠)
٦۔''میں ان (مولانا سید حسین احمد مد نی ) کے احترام میں کسی اور مسلمان سے پیچھے نہیں ہوں ۔''
(انوار اقبال ص ١٦٧)
٧۔''نیز فرماتے ہیں مولانا (سید حسین احمد مدنی ) کی حمیت دینی کے احترام میں میں ان کے کسی عقیدت مند سے پیچھے نہیں ہوں ۔''
(انواراقبال ص ١٧٠)
٨۔''… اس ( وہٹر ) کے متعلق مولوی سید انور شاہ صاحب سے جو دنیا ئے اسلام سے جید ترین محدث وقت میں سے ہیں میری خط و کتابت ہوئی ۔''
(انوار اقبال ص ٢٥٥)
٩۔''مجدد الف ثانی عالمگیر اور مولانا اسمعٰیل شہید رحمتہ اﷲ علیہم نے اسلامی سیر ت کے احیاء کی کوشش کی مگر صوفیاء کی کثرت اور صدیوں کی جمع شدہ قوت نے اس گروہ احرار کو کامیاب نہ ہونے دیا ۔''
(اقبال نامہ حصہ دوم ص ٤٩)
١٠۔''مولانا شبلی رحمتہ اﷲ علیہ (م١٣٣٢ ھ ١٩١٤ ئ) کے بعد آپ (حضرت مولانا سید سلمان ندوی خلیفہ مجازحضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ) اساذ الکل ہیں ۔''
(اقبال نامہ حصہ اول ص ٨٠)
عرضئہ اقبال بخدمت مولانا انور شاہ کشمیرے
مخدوم و مکر م حضرت قبلہ مولانا ! اسلامُ علیکم ورحمتہ اﷲ و برکاتہ ۔
مجھے ماسٹر عبد اﷲ صاحب سے ابھی معلوم ہوا کے آپ انجمن خدام الدین کے جلسے میں تشریف لائے ہیں اور ایک دو روز قیام فرمائیں گئے میں اسے اپنی بڑی سعادے تصّور کروں گا ۔اگر آپ کل شا م اپنے دیرینہ مخلص کے ہاں کھانا کھائیں جناب کی وساطت سے حضرت مولوی حبیب ارحمٰن صاحب قبلہ عثمانی حضرت مولوی بشیر احمد صاحب اور جناب مفتی عزیز الرحمٰن صاحب کی خدمت میں یہی التماس ہے
۔مجھے امید ہے کہ جناب اس عریضے کو شرفِ قبولیت بخشیں گے ۔آپ کو قیام گاہ سے لانے کے لیے سواری یہاں سے بھیج دی جائے گی ۔''
(منقول از اقبال نامہ حصہ دوم ص ٢٥٧

صحابۂ کرام کے حقوق


صحابۂ کرام کے حقوق

عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تسبوا أصحابي ، فلو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه .

( صحيح البخاري : 3673 ، الفضائل / صحيح مسلم : 2541 ، الفضائل )

حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا : میرے صحابہ کی عیب جوئی نہ کرو ، اسلئے کہ اگر تم میں کا کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا خیرات کرے تو انکے ایک مد یا آدھے مد کے برابر بھی نہیں ہوسکتا ۔

تشریح : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی نے بندوں کے دلوں کا جائزہ لیا تو اس میں سب سے اچھا دل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو پایا تو انہیں اپنے لئے اور اپنی رسالت کیلئے منتخب کرلیا ، پھر جب [ نبیوں کے دلوں کے بعد اور ] بندوں کے دلوں کا جائزہ لیا تو سب سے بہتر دلحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے دل کو پایا تو اپنے نبی کے وزیر و ساتھی کے طور پر انکا انتخاب کر لیا جو اسکے دین کی بنیاد پر جہاد کئے ہیں تو یہ مسلمان [ یعنی صحابہ ] جس چیز کو اچھا سمجھیں وہ اچھی ہے اور جس چیز کو برا سمجھیں وہ بری ہے ۔ {مسند احمد ، ج : 1 ، ص : 379 / شرح السنۃ ، ج : ۱ ص : 214 }

صحابی کہتے ہیں اس شخص کو جس نے حالت ایمان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہو اور ایمان ہی پر اسکا انتقال بھی ہوا ہو ، اہل سنت وجماعت کے یہاں صحابہ کرام کی بڑی اہمیت اور انکے کچھ خاص حقوق ہیں جنکا ادا کرنا ایک مسلمان کیلئے ضروری ہے ، کیونکہ

اوّلا : تو وہ لوگ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ہیں ،

ثانیا :ان کا تعلق دنیا کے سب سے بہتر زمانہ سے ہے ،

ثالثا : وہ لوگ امت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان واسطہ ہیں ،

رابعا : اللہ تبارک و تعالی نے انہیں کے ذریعہ اسلامی فتوحات اور تبلیغ کی ابتدا کی ،

خامسا : وہ لوگ امانت و دیانت اور اچھے خلق کے جس مقام پر فائز تھے کوئی دوسرا وہاں تک نہیں پہنچ سکتا ۔

صحابہء کرام کے حقوق

[ 1]

محبت :

إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ ( سورة المائدة : 55)

تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور (خدا کے آگے) جھکتے ہیں

اس آیت میں اہل ایمان سے محبت کرنے والے کو اللہ تبارک وتعالی کا ولی قرار دیا گیا ہے اور جس وقت یہ آیت نازل ہوئی اس وقت اہل ایمان صرف صحابہءکرام تھے۔

ارشاد نبوی ہے : آیۃ الایمان حب الانصار و آیۃ النفاق بغض الانصار

صحیح البخاری و صحیح مسلم عن ابن انس ]

انصار سے محبت ایمان کی علامت اور انصار سے بغض و نفرت نفاق کی علامت ہے ۔

[ 2 ]

دعا و استغفار :

وَالَّذِينَ جَاؤُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ ( سورة الحشر : 10 )

اور (ان کے لئے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں گناہ معاف فرما اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (و حسد) نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے پروردگار تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے

اس لئے اہل سنت و جماعت کے نزدیک " رضی اللہ عنہ " صحابہء کرام کیلئے شعار ہے ۔

[ 3 ]

صحیح دلیل سے ثابت انکے فضائل کا اقرار :

جیسے عشرہ و مبشرہ ، حضرت عائشہ ، حضرت فاطمہ ، حضرت عمرو بن عاص وغیرہ کے فضائل میں وارد حدیثیں ۔

[ 4 ]

انکی عدالت کا اعتراف :

یعنی وہ ہر قسم کے گناہ سے پرہیز کرتے تھے تقوی کا التزام کرتے تھے ، ہر معاملہ پر حق و صواب کو حرز جان بناتے تھے ، اگر ان میں کسی سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو وہ اجتہادی غلطی ہے یا پھر بتقاضائے بشریت ہے جس پر وہ اصرار نہیں کرتے تھے:

وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ اللَّهِ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ مِّنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ أُوْلَئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ ( سورة الحجرات : 7 )

اور جان رکھو کہ تم میں اللہ کے رسول موجود ہیں ، اگر وہ تمہارا کہا کرتے رہے بہت امور میں ، تو تم مشکل میں پڑ جاو لیکن اللہ تعالی نے ایمان کو تمہارے لئے محبوب بنادیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں زینت دے رکھی ہے اور کفر کو اور گناہ کو اور نافرمانی کو تمہاری نگاہوں میں ناپسندیدہ بنادیا ہے ، یہی لوگ راہ یافتہ ہیں ۔

[ 5 ]

انکی تعظیم و توقیر کی جائے :

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :

اکرموا اصحابی فانہم خیارکم {النسائی الکبری ، مصنف عبد الرزاق عن عمر }

میرے صحابہ کا احترام کرو کیونکہ وہ تم میں سب سے افضل ہیں ۔

[ 6 ]

انکی عیب جوئی نہ کی جائے اورانہیں برا بھلا نہ کہا جائے :

ارشاد نبوی ہے :

لا تسبوا اصحابی ، لعن اللہ من سب اصحابی ۔ { الطبرانی الاوسط عن عائشۃ }

میرے صحابہ کو بر بھلا نہ کہو ، اس شخص پر اللہ تعالی کی لعنت ہو جو میرے صحابہ کو برا کہے ۔

[ 7 ]

انکی غلطیوں کو اچھالا نہ جائے اور انکے اختلافات کو حدیث مجالس نہ بنایا جائے :

ارشاد نبوی ہے :

اذا ذکر اصحابی فامسکو { الطبرانی الکبیر ، عن ابن مسعود }

جب میرے صحابہ { کے آپسی اختلاف} کا ذکر ہو تو خاموشی اختیار کرو ۔

[ 8 ]

انکی علمیت اور دینی خدمات کا اعتراف کیا جائے :

کیونکہ انہی لوگوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بلا واسطہ دین کو اخذ کیا ہے ۔

سمائے منکرین ختم نبوت انجام اورسن انجام اوردور خلافت و حکومت

اسمائے منکرین ختم نبوت انجام اورسن انجام اوردور خلافت و حکومت
۱
عبہلہ بن کعب معروف باَسود العنسی
قتل ہوا
۱۱ ھ
حضرت ابوبکر صدیقؓ
۲
مسیملہ بن کبیر حبیب الکذاب
قتل ہوا
۱۱ھ
حضرت ابوبکر صدیقؓ
۳
مختار بن ابوعبدابن مسعود ثقفی
قتل ہوا
۶۷ھ
حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ
۴
حارث ابن سعید کذاب
قتل ہوا
۷۹ھ
عبدالملک ابن مروان
۵
مغیرہ ابن سعید عجلی
قتل کیا گیا
۱۱۹ھ
ہشام ابن عبدالملک ابن مروان
۶
بیان ابن سمعان
قتل کیا گیا
۱۲۶ھ
ولید ابن یزید
۷
اسحاق اخرس
قتل کیا گیا
معلوم نہ ہوسکا
خلیفہ ابوجعفر منصور
۸
سیس خراسانی
قتل کیا گیا
۱۵۰ھ
خلیفہ ابوجعفر منصور
۹
ابوعیسیٰ بن اسحاق یعقوب اصفہانی
قتل کیا گیا
نامعلوم
خلیفہ ابوجعفر منصور
۱۰
حکیم مقنع خراسانی
خود کشی کی
۱۶۳ھ
خلیفہ مہدی
۱۱
بابک ابن عبداللہ خرمی
قتل کیا گیا
۲۲۳ھ
خلیفہ معتصم باللہ
۱۲
علی بن محمد عبدالرحیم
قتل کیا گیا
۲۷۰ھ
خلیفہ المعتمد علی اللہ
۱۳
ابوسعد حسن بن سیرام
قتل کیا گیا
۳۰۱ھ

۱۴
محمد بن علی شمغانی
قتل کیا گیا
۳۲۲ھ
خلیفہ راضی باللہ

ELM KE SANDOOQ

بنی اسرائیل میں ایک شخص کے پاس 80 صندوق تھے علم کے لیکن کبھی ان سے استفادہ
کا مو قع نہملا اللہ تعالی نے اس زمانہ کےنبی پر وحی بھیجی کہ اس علم جمع کر نے والے سے کہدو
اگر تو اس بھی زیادہ علم جمع کر لے تو تجھے اسوقت نفع نہ دے گا جبتک تو تین چیزوں پہ عمل نہ کر لے
تو دنیا سے محبت نہ کر اس لئے کہ یہ مو منیں کی قیام گاہ نہیں ہے
2 اور تو شیطان کا ساتھی نہ بن کیونکہ وہ مو منین کا دوست نہیں
3اور تو کسی کو تکلیف نہ دے کیونکہ یہ مومنین کا طریقہ نہیں
منبھات ابن حجر عسقلانی رحمۃاللہ ص26

ابجد، ہوذ کی تحقیق

ابجد، ہوذ کی تحقیق
مرامرنام کا ایک شخص تھا جس کے آٹھ بیٹے تھے جن کے نام اس حسن ترتیب سے رکھے کہ حروف تہجی کے سارے حرف ان ناموں میں سمٹ گئے،ضوابط نظم میں ان آٹھوں کلموں کے یہ معنی ہیں نام:
ابجـــــــد۔۔۔۔آغاز کیاہوا
ہـــــوّذ۔۔۔۔۔مِلا
حطــــــی۔۔۔۔واقف ہوا
کلمـــــن۔۔۔۔ سخن گوہوا
سعفــــص۔۔۔۔اس سے سیکھا
قـــــرشت۔۔۔ترکیب
ثخــــــذ۔۔۔۔نگاہ رکھنا
ضظــــــغ۔۔۔۔تمام کیا

(نقش سلیمانی ص۱۴، بحوالہ غیاث اللغات)

ام

کیا صحابہ کرام نے بھی احادیث لکھیں ؟

کیا صحابہ کرام نے بھی احادیث لکھیں ؟

جی ہاں خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو احادیث لکھوائیں آپ نے عبداﷲ بن عمر سے فرمایا :
’’احادیث لکھا کرو قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس منہ سے حق کے سوا کوئی بات نہیں نکلتی ‘‘۔(ابو داؤد جلد 1صفحہ 158)

انس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ابوبکر رضی اﷲ عنہ نے جب ان کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا تو زکوۃ کے فرائض لکھ کر دیئے ۔(بخاری کتاب الزکوۃ ) حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ کتاب انس رضی اﷲ عنہ کے پوتے ثمامہ سے حاصل کی ۔(نسائی کتاب الزکوۃ)

خلیفہ الثانی عمر رضی اﷲ عنہ نے بھی زکوۃ کے متعلق ایک کتاب تحریر فرمائی تھی امام مالک فرماتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اﷲ عنہ کی کتاب پڑھی ۔(موطا امام مالک صفحہ 109)

علی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں ہمارے پاس کوئی چیز نہیں سوائے کتاب اﷲ کے اور اس صحیفہ کے جس میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمکی احادیث ہیں ۔(بخاری و مسلم کتاب الحج )

ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہ میں سے کوئی شخص مجھ سے زیادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان نہیں کرتاسوائے عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ کے اسلئے کہ وہ لکھا کرتے تھے اور میں لکھتا نہیں تھا۔(بخاری )

عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ کی یہ کتاب ان کی اولاد میں منتقل ہوتی رہی اوران کے پڑپوتے عمرو بن شعیب رحمۃ اﷲ علیہ سے محدثین رحمۃ اﷲ علیہ نے اخذکرکے ہمیشہ کے لئے محفوظ کر لیا ایسے واقعات صحابہ کرام رضی اﷲ عنہ سے مروی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ احادیث کو لکھا کرتے تھے ۔

مثلاً عبداﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف بیٹھے ہوئے لکھ رہے تھے اسی اثناء میں آپ سے پوچھا گیا کہ کون سا شہر پہلے فتح ہوگا؟قسطنطنیہ یا رومیہ ؟آپ نے فرمایا ہرقل کا شہر قسطنطنیہ (دارمی صفحہ 126)

هل تعرف سر الحروف المقطعة في القراّن الكريم؟

هل تعرف سر الحروف المقطعة في القراّن الكريم؟ 

حاولت كثيرا أن أعرف تفسيرا لهذه الحروف التي ابتدأ الحق –تبارك وتعالى- بها كثيرا من السور في كتابه الكريم ولم أشف غليلي أو أقتنع بتلك التفسيرات لانها مخالفة للواقع فاعتبرها بعضهم رمزا لأشياء ستحدث في المستقبل وقال اّخرون أنها أسماء للسور التي وردت فيها تضاف اليها وقال اّخرون أنها ملحقة بأسماء الله تعالى ومال أكثر المفسرين الى القول :الله أعلم بمراده من ذلك الى غير ذلك من التفسيرات التي ليست في محلها الأمر الذي دفعني للبحث عن معناها. فمن المعروف بداهة أن العرب لم تستعمل هذه الحروف في لغتها للدلالة على معنى معين ولا تحوي القواميس مثل هذه الكلمات فأنت عندما تسمع (الم)أو(الر) أو (كهيعص)فانه لا ينصرف ذهنك الى أي معنى لغوي أو شرعي اوعرفي وانما كل ما تدركه هو ان ما تسمعه ،ما هي الا حروف من حروف اللعة العربية وليست هي اختصارا لمصطلحات معينة تدل عليها ولم نسمع أن أحدا من الصحابة سال النبي عليه السلام عنها ما يدل على أنهم يدركون ما تعني ولم نسمع أن احدا من المشركين قد عاب النبي – عليه السلام- عليها عندما كان يقرؤها عليهم في مكةوهم الذين كانوا يتحينون الفرص للطعن فيه قال تعالى 

((وقال الذين كفروا لا تسمعوا لهذا القران والغوا فيه)) 

ولو كانت هذه الحروف غامضة أو ألغازا لقالوا : انظروا لمحمد يقول لنا ألغازا اذا فهو ساحر. والقراّن لا يفسر الا باللغة العربية وللوصول الى حقيقتها رأيت أن أعد السور التي بدأت بتلك الحروف المقطعة فوجدتها (28) سورة وهنا عثرت على الجواب بكل بساطة ويسر وهو أن عددها جاء بعدد حروف اللغة العربية التي ينطق بها العرب وبلغوا القمة في الفصاحة والبلاغة 

فأراد الله سبحانه وتعالى أن يتحداهم فيما برعوا فيه- شأنهم في ذلك شأن الامم السابقةحين تحدى كل أمة فيما برعت فيه- فعجزاا لعرب أن يأتوا بسورة من مثله وهم فصحاء الأمة وأعلاهم شأنا في اللغةيدل على ذلك قول الله سبحانه وتعالى : 
(وما كان ربك معذب القرى حتى يبعث في أمها رسولا منهم يتلو عليهم اّياتنا)) 

ومعنى (أمها) أي أعلاها شانا .ولا زال التحدي قائما الى اليوم والى أن يرث الله الأرض ومن عليها لكل الأمم وما دام العرب قد عجزوا فغيرهم من الأمم أعجز تلقائيا. 

والخلاصة أن الله تعالى لما بدأ بها كثيرا من السور أراد أن يقول للعرب ابتداء أن هذا القراّن هو من جنس الحروف التي تتحدثون بها فيما بينكم وتتفاخرون في أسواقكم الأدبية بالتفوق فيها وبالذات أنتم يا أهل مكة كنتم تجيزون الشعراء والمتحدثين والخطباء باعطائهم الأوسمة ومنحهم الألقاب بصفتكم أفصح العرب في الجزيرة يدل على ذلك قول النبي علبه السلام 

( أنا أفصح العرب بيد أني من قريش)) . 

ومع ذلك كله تعجزون أن تأتوا بمثل سورة من هذا القراّن حيث كان التحدي بداية بالقراّن كله فعجزوا ثم صار بعشر سور فعجزوا ثم صار بسورة قالى تعالى L( وان كنتم في ريب مما نزلنا على عبدنا فاتوا بسورة من مثله وادعوا شركاءكم من دون الله ان كنتم ان كنتم صادقين)).فما أعظم هذا القراّن وما أبلغه من حجة باقية. 


سورة البقرة 1 الم - الأعراف 1 المص – يونس1 الر – هود 1 الر – يوسف 1 الر – الرعد 1 المر – ابراهيم 1 الر – الحجر 1 الر – مريم 1 كهيعص – الشعراء 1 طسم – النمل 1 طس – القصص 1 طسم – العنكبوت 1 الم – الروم 1 الم – لقمان 1 الم – السجدة 1 الم – سورة يس 1 يس – سورة ص 1 ص – غافر 1 حم – فصلت1 حم – الشورى 1 حم – الزخرف 1 حم – الدخان 1 حم – الجاثية 1 حم – الأحقاف 1 حم – سورة ق 1 ق – القلم 1 ن . 


السؤال : مامعنى هذه الكلمات, هل يعطي الله طلاسم , وكلام غير مفهوم يحتاج الى مفسرين وجهابذة في اللغة لكي نعرف ماذا يقصد بكلمة الم أو الر أو كهيعص , ماذا يفعل الذين يقطنون في أماكن نائية وليس عندهم مفسرين للغة , أو ماذا يفعل غير العرب عندما يقرأون هذه الكلمات , أو ماذا تفسر الى الإنجليزية و الفرنسية ؟ 

إنتهى 

--------------- 


الرد 
---- 

هذه الحروف حروف مقطعة .. ومعنى مقطعة أن كل حرف ينطق بمفرده . لأن الحروف لها أسماء ولها مسميات 


فالناس حين يتكلمون ينطقون بمسمى الحروف وليس باسمه .. فعندما تقول( كتب) تنطق بمسميات الحروف . فإذا أردت أن تنطق بأسمائها تقول كاف وتاء وباء .. ولا يمكن أن ينطق بأسماء الحروف إلا من تعلم ودرس ، وأما ذلك الذي لم يتعلم فقد ينطق بمسميات الحروف ولكنه لا ينطق بأسمائها ، ولعل هذه أول ما يلفتنا . 


فرسول الله صلى الله عليه وسلم كان أمياً لا يقرأ ولا يكتب ولذلك لم يكن يعرف شيئاً عن أسماء الحروف . 


فإذا جاء ونطق بأسماء الحروف يكون هذا إعجاز من الله سبحانه وتعالى .. بأن القرآن موحى به إلى محمد صلى الله عليه وسلم .. ولو أن رسول الله صلى الله عليه وسلم درس وتعلم لكان شيئاً عادياً أن ينطق بأسماء الحروف . 


ولكن تعال إلى أي أمي لم يتعلم .. إنه يستطيع أن ينطق بمسميات الحروف .. فيقول ... الكتاب وكوب وغير ذلك .. فإذا طلبت منه أن ينطق بأسماء الحروف فإنه لا يستطيع أن يقول لك . 


إن كلمة (كتاب) مكونة من الكاف والتاء والألف والباء .. وتكون هذه الحروف دالة على صدق رسول الله صلى الله عليه وسلم في البلاغ عن ربه .. وأن هذا القرآن موحى به من الله سبحانه وتعالى . 


ونجد في فواتح السور التي تبدأ بأسماء الحروف . تنطق الحروف بأسمائها وتجد الكلمة نفسها في آية أخرى تنطق بمسياتها . فــ { ألم } في أول سورة البقرة نطقتها بأسماء الحروف ألف لام ميم . 


بينما تنطقها بمسميات الحروف في شرح السورة في قوله تعالى : الشَّرْح آية رقم : 1 قرآن كريم أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ 


الفِيل آية رقم : 1 قرآن كريم أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الفِيلِ 


ما الذي جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ... ينطق { ألم } في سورة البقرة بأسماء الحروف ... وينطقها في سورتي الشرح والفيل بمسميات الحروف . 


لا بد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سمعها من جبريل عليه السلام الذي تلاها عليه كما سمعها من ربِّ العزة جلَّ جلاله . 


إذن فالقرآن أصله السماع .. لا يجوز أن تقرأه إلا بعد أن تسمعه . لتعرف أن هذه تُقرأ { ألف لام ميم } والثانية تقرأ { ألم } .. مع أن الكتابة واحدة في الاثنين ... 


ولذلك لا بد أن تسمع فقيه يقرأ القرآن قبل أن تتلوه .. والذي يتعب الناس أنهم لم يجلسوا إلى فقيه ولا استمعوا إلى قارئ .. ثم بعد ذلك يريدون أن يقرأوا القرآن كأي كتاب . نقول .. لا 


القرآن له تميز خاص .. إنه ليس كأي كتاب تقرؤه .. لأنه مرة يأتي باسم حرف ، ومرة يأتي بمسميات الحرف ، وأنت لا يمكن أن تعرف هذا إلا إذا استمعت لقارئ يقرأ القرآن . 


وهناك سور في القرآن بدأت بحرف واحد مثل قوله تعالى : ص آية رقم : 1 قرآن كريم ص وَالقُرْآنِ ذِي الذِّكْرِ 


القَلَمُ آية رقم : 1 قرآن كريم ن وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ 


ونلاحظ أن الحرف ليس آية مستقلة ، بينما { ألم } في سورة البقرة آية مستقلة ، و { حم } ، و { عسق } آية مستقلة مع أنها حروف مقطعة ، وهناك سور تبدأ بآية من خمس حروف مثل { كهيعص } في سورة مريم .. وهناك سور تبدأ بأربعة حروف ، مثل { ألمص } في سورة الأعراف ، وهناك سور تبدأ بأربعة حروف وهي ليست آية مستقلة مثل { ألمر } في سورة الرعد متصلة بما بعدها .. بينما تجد سورة تبدأ بحرفين هما آية مستقلة مثل { يس } في سورة يس ، و { حم } في سورة غافر وفصلت .. و { طس } في سورة النمل ، وكلها ليست موصولة بالآية التي بعدها ,, وهذا يدلنا على أن الحروف في فواتح السور لا تسير على قاعدة محددة . 


{ ألم } مكونة من ثلاث حروف تجدها في ست سور مستقلة .. فهي آية في سورة البقرة وآل عمران والعنكبوت والروم والسجدة ولقمان . 


{ ألر } مكونة من ثلاث حروف ولكنها ليست آية مستقلة ، بل جزء من الآية في أربع سور هي : يونس ويوسف وهود وإبراهيم 

ألمص} مكونة من أربعة حروف وهي آية مستقلة في سورة الأعراف 


{ المر } أربعة حروف ، ولكنها ليست آية مستقلة في سورة الرعد 


إذن فالمسألة ليست قانوناً يعمم ، ولكنها خصوصية في كل حرف من الحروف . 


وإذا سأل أحد ما هو معنى هذه الحروف ؟ نقول له : 


أن السؤال في أصله خطأ .. لأن الحروف لا يسأل عن معناها في اللغة إلا إن كان حرف معنى ... والحروف نوعان : 


أولاً : حرف مَبْـنَى : فهو حرف لا معنى له إلا للدلالة على الصوت فقط 


ثانياً : حرف معنى : فهو مثل ... { في .. من .. على .. (في) تدل على الظرفية ... و(من) تدل على الأبتداء .. و(إلى) تدل على الاستعلاء .. فهذه كلها حروف معنى . 


وإذا كانت الحروف في أوائل السور في القرآن قد خرجت من قاعدة الوصل لأنها مبنية على السكون .. فلا بد أن يكون لذلك حكمة . 


فالكلام وسيلة إفهام وفهم بين المتكلم والسامع ، فالمتكلم هو الذي بيده البداية ، والسامع يفاجأ بالكلام لأنه لا يعلم مقدماً ماذا سيقول المتكلم ,, وقد يكون ذهن السامع مشغولاً بشيء آخر .. فلا يستوعب أول الكلمات .. ولذلك قد تنبهه بحروف أو بأصوات لا مهمة لها إلا التنبيه للكلام الذي سيأتي بعدها 


قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من قرأ حرفاً من كتاب الله فله به حَسَنةٌ والحَسَنَةُ بعَسْر أمثالها ، لا أقول ( ألم ) حرف ، ولكن ألفٌ حرف ولام حرف وميم حرف .. رواه الترمذي في باب فضائل القرآن 


ولذلك ذكرت في القرآن كحروف استقلالية لنعرف ونحن نتعبد بتلاوة القرآن الكريم أننا نأخذ حسنة على كل حرف . 


وقد يضع الله سبحانه وتعالى من أسراره في هذه الحروف التي لا نفهمها ثواباً لا نعرفه ويريدنا بقراءتها أن نحصل على هذا الأجر 


والحياة تقتضي منا في بعض الأحيان أن نضع كلمات لا معنى لها بالنسبة لغيرنا .. وإن كانت تمثل أشياء ضرورية بالنسبة لنا .. تماماً ككلمة السر التي تستخدمها الجيوش .. فلا معنى لها إذا سمعتها .. ولكن بالنسبة لمن وضعها يكون ثمنها الحياة أو الموت ... فخذ كلمات الله التي تفهمها بمعانيها .. وخذ الحروف التي لا تفهمها بمرادات الله فيها . 


ومثلاً : نجد في القرآن الكريم { بسم الله الرحمن الرحيم } وكذا { أقرأ بأسم ربك الذي خلق } فنجد أن (بسم) و ( بأسم) ... 


فلو كانت المسألة رتابة في كتابة القرآن لجاءت كلها على نظام واحد ... ولكنها جاءت بهذه الطريقة لتكون كتابة القرآن معجزة وألفاظه معجزة . 


ونقول للسادة أصحاب العقول الذكية التي أضلتها ذكائها .. ياسادة : القرآن نزل على أمة عربية فيها المؤمن والكافر .. ومع ذلك لم نسمع ولم يدون التاريخ أن أحداً منهم طعن في هذه الحروف التي بدأت بها السور .. وهذا دليل ثابت على انهم فهموها بملكاتهم العربية .. ولو أنهم لم يفهموها لطعنوا فيها . 

ونقول لكل من يدعي أن لهذه الحروف معاني وجعلها اختصار لكلمات .. نقول له : لو أن الله أراد ذلك فما المانع من أن يوردها بشكل مباشر لنفهمه جميعاً .. فلا بد أن نعرف جميعاً أن للبصر حدود .. وللأذن حدود .. وللمس والشم والتذوق حدود ، وكذلك للعقل حدود يتسع لها في المعرفة .. وحدود فوق قدرات العقل لا يصل إليها . 


وفي الإيمان هناك ما يمكن فهمه وما لا يمكن فهمه .. فتحريم أكل لحم الخنزير أو شرب الخمر لا ننتظر حتى نعرف حكمته لنمتنع عنه .. ولكننا نمتنع عنه بإيمان أنه مادام الله قد حرمه فقد أصبح حراماً . 


ولذلك قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ما عرفتم من محكمه فأعملوا به ، وما لم تدركوا فآمنوا به .... الطبقات الكبرى لابن سعد 


قال تعالى : أعوذ بالله من الشيطان الرجيم 


هُوَ الَّذِيَ أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ في قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاء الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاء تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الألْبَابِ 


إذن فعدم فهمنا للمتشابه لا يمنع أن نستفيد من سر وضعه الله في كتابه .. ونحن نستفيد من أسرار الله في كتابه فهمناها أم لم نفهمها . 


والسؤال عن سر الحروف المقطعة لفواتح السور هو سؤال خطأ .. لأنها حروف 

وقد ذهب بعض أهل العلم أنه من الممكن أن تكون من حكم الحروف المقطة إلا جانب إثبات نبوة رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه تحدي للعرب فقد كانت اللغة صنعتهم المجيدين لها ومع ذلك عجزوا عن لمجيء بالقرآن ومنه الحروف المقطعة وفي الحروف المقطعة دعوة للعلماء للتواضع وأن يعلم أن فوق كل ذي عليم عليم فإلى الآن كل آراء العلماء مهما جل علمهم فآراؤهم في الحروف المقطعة لا يتعدى الإجتهاد ولم يجزم أحدهم بقول وللحروف دلالات ودلالات يغوض في بحرها المسلم فيستشعر أمامها بعظمة الخالق سبحانه وتعالى 

منقول بتصرف 

بقلم : داود العرامين : فلسطين 

MAT JODO ATANKWAD KA NAM MADARSO SE

Mila hamesha chahat ka paigham madarso se…
Mat jodo atankwad ka naam madarso se,
Koi ilzam madarso se, koi ilzam madarso se,

Yahan Quran-e-pak ki har lamha hai tilawat hoti,
Zarre zarre mein hamdardi aur muhabbat hoti,
Kabhi nahi ho sakta qatl-e-aam madarso se,

Mat jodo atankwad ka naam madarso se,
Koi ilzam madarso se, koi ilzam madarso se,

Chahe sheikhul hind ho ya fazle hasan khaira badi,
Jung-e-azadi mein sabne apni jaan lada di,
Mila humein azadi ka inaam madarso,

Mat jodo atankwad ka naam madarso se,
Koi ilzam madarso se, koi ilzam madarso se,

Jung-e-Azaadi mein firangi laakh Quran jalaye,
Kisi bhi hafiz ke dil se ek harf mita na paye,
Liya hai ALLAH ne aisa bhi kaam madarso se,

Mat jodo atankwad ka naam madarso se,
Koi ilzam madarso se, koi ilzam madarso se,

Padi zarurat desh ko jab jab kiya kamal inhi ne,
Desh ko ek se ek badh kar diya hai laal inhi ne,
Nikle Zakir, Fakhruddin, Kalam madarso se,

Mat jodo atankwad ka naam madarso se,
Koi ilzam madarso se, koi ilzam madarso se,

Sazish thi ye humein ladakar raj karenge har dam,
Jhuka diya lekin angrezo ke ghurur ka parcham,
Huye firangi bhi akhir nakam madarso se,

Mat jodo atankwad ka naam madarso se,
Koi ilzam madarso se, koi ilzam madarso se,

Wazu ke lote, kuch Quran aur tooti hui chatayi,
Jise dekhna hai wo akar dekhe ye sachayi,
Phaila hai aur phailega Islam madarso se,

Mat jodo atankwad ka naam madarso se,
Koi ilzam madarso se, koi ilzam madarso se...

SAID BY IMRAN PRATAPGARHI

ISLAMIC SMS. +919867861243

ZALEEL KARNE WALI 8 CHEEZE

🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳

ZALEEL KARNE WALI 8 CHEEZE

EK AQALMAND NE KAHA HE KE 8 

CHEEZE ZILLAT LATI HE

INSAN KA AISE DASTARKHAN PAR BETNHNA JISKI TARAF BULAYA NAHI GAYA HE 

GHAR WALO PAR HUKAM CHALANA

DUSHMANO SE IHSAN KI UMMED RAKHNA

AISE 2 ADMIYO KI BATO KE BICH ME PADNA JO USE MUKHATAB NAHI KAR RAHE

BADSHAS KI TAHQEER KARNA


APNE MARTABE SE BULAND JAGAH PAR BETHNA

AISE SHAKHS SE BATE KARNA JO APKI BATO PAR DHYAN NAHI DETA

AISE LOGO SE DOSTI KARNA JO USKA AHAL NAHI HE

📚📕📗 ADABE HUKUMAT SAFA NO 200

ISLAMIC SMS +919867861243

🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳

ALQAB OR ASMA

ALQAB OR ASMA
SAFIULLAH OR KHALIFATULLAH HAZRAT ADAM AS KE LAQAB HE صفي الله خليفة الله
ZUL ZABIHAIN HUZUR SALLALLAHU ALAIHI WASALLAM KA LAQAB HE ذو الذبيحين
HAKEEMUL HUKAM A HAZRAT EDREES AS KA LAQAB HE حكيم الحكمأ 
KHALELULLAH HAZRAT EBRAHEEM AS KA LAQAB HE خليل الله 
ZABIHULLAH HAZRAT ESMAEL AS KA LAQAB HE ذبيح الله
KALEMULLAH HAZRAT MUSA AS Ka LAQAB HE كليم الله
MASIHULLAH HAZRAT ESA AS Ka LAQAB HE مسيح الله
MALAKUL MULUKUL ADILAH HAZRAT ZULQARNAIN KA LAQAB HE ملك الملوك العادله
ZUL HIJRATAIN HAZRAT EBRAHEEM AS KA LAQAB HE ذو الهجرتين
🔟 RUHUL AMEEN HAZRAT JIBRAEEL KA LAQAB HE روح الامين
HAZIMILLAZAT HAZRAT EZRAEEL YANI MALAKUL MAUT KA LAQAB HE هاذم اللذات
SAHIBUZAMAN HAZRAT MAHDI KA LAQAB HE صاحب الزمان
KHATIMUL MUHAJIREEN HAZRAT ABBAS RZ KA LAQAB HE خاتم المهاجرين
AMENU HAZIHIL UMMAH HAZRAT ABU UBEDAH BIN JARRAH KA LAQAB HE امين هذ الا مه
GASEELUL MALAEKAH HAZRAT HANZALAH RZ KA LAQAB HE غسيل الملا ئكه
SAIFULLAH HAZRAT KHALID BIN WALEED KA LAQAB HE سيف الله
SAHIBUSSIR HAZRAT HUZAIFA RZ KA LAQAB HE صاحب السر
HIBRUL UMMAH HAZRAT ABDULLAH IBNE ABBAS RZ KA LAQAB HE حبر الامه
NAJIYAH HAZRAT ZAKWAN RZ Ka LAQAB HE ناجيه
ZU SHAHADATAIN HAZRAT KHUZAIMA RZ KA LAQAB HE ذو الشهادتين
ZUL YADAIN HAZRAT KHIRBAQ ASAL NAM UMAIR RZ KA LAQAB HE ذو اليدين
MUTIMUTTAIR HAZRAT ABDUL MUTTALIB RZ KA LAQAB HE مطعم الطير
ZUL JANAHAIN HAZRAT JAFAR TAYYAR RZ KA LAQAB HE ذو الجناحين
SAFINA HAZRAT RUMAN TOHMAN MEHRAN OR UMAIR RZ KA LAQAB HE INKE 4 NAM ATE HE KITABO ME سفينه
SIDDIQ HAZRAT ABUBAKAR RZ KA LAQAB HE صديق
FAROOQ HAZRAT UMAR RZ KA LAQAB HEفاروق
ZUNNURAIN HAZRAT USMAN GANI RZ KA LAQAB HE ذو النورين
ABU TURAB HAZRAT ALI RZ KA LAQAB HE ابو تراب
📕📗📕📗 ZAKHERAE MALOOMAT QIST 1 SAFA 56
📗📕📗📕ذخيره معلومات قسط 1 صفحه 56
ISLAMIC SMS +919867861243