مرزا غلام انگریز قادیانی اور اس کی ذریت پر لعنت بھیج کر پڑھیں
حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں اہل سنت کا عقیدہ
س… ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی رو سے ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) آخر الزمان ہیں۔ یہ ہم سب مسلمانوں کا عقیدہ ہے، لیکن پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بتایا کہ ان کی وفات کے بعد اور قیامت سے پہلے ایک نبی آئیں گے، حضرت مہدی رضی اللہ عنہ جن کی والدہ کا نام حضرت آمنہ اور والد کا نام حضرت عبداللہ ہوگا، تو کیا یہ حضرت مہدی رضی اللہ عنہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو نہیں ہوں گے جو دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے؟ میرے نانا محترم مولوی آزاد فرمایا کرتے تھے کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ میں فرما رہے تھے کہ قیامت سے پہلے حضرت مہدی رضی اللہ عنہ دنیا میں تشریف لائیں گے، لوگوں نے نشانیاں سن کو پوچھا: یا رسول اللہ! کیا وہ آپ تو نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراکر خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹ کہہ رہی تھی میں اس دنیا میں دوبارہ آوٴں گا، اس کا جواب تفصیل سے دے کر شکریہ کا موقع دیں۔
ج… حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا ہے اور جس پر اہل حق کا اتفاق ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ حضرت فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کی نسل سے ہوں گے اور نجیب الطرفین سید ہوں گے۔ ان کا نام نامی محمد اور والد کا نام عبداللہ ہوگا۔ جس طرح صورت و سیرت میں بیٹا باپ کے مشابہ ہوتا ہے اسی طرح وہ شکل و شباہت اور اخلاق و شمائل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہوں گے، وہ نبی نہیں ہوں گے، نہ ان پر وحی نازل ہوگی، نہ وہ نبوت کا دعویٰ کریں گے، نہ ان کی نبوت پر کوئی ایمان لائے گا۔
ان کی کفار سے خوں ریز جنگیں ہوں گی، ان کے زمانے میں کانے دجال کا خروج ہوگا اور وہ لشکر دجال کے محاصرے میں گھِرجائیں گے، ٹھیک نماز فجر کے وقت دجال کو قتل کرنے کے لئے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے اور فجر کی نماز حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں پڑھیں گے، نماز کے بعد دجال کا رخ کریں گے، وہ لعین بھاگ کھڑا ہوگا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کا تعاقب کریں گے اور اسے “بابِ لُدّ” پر قتل کردیں گے، دجال کا لشکر تہ تیغ ہوگا اور یہودیت و نصرانیت کا ایک ایک نشان مٹادیا جائے گا۔
یہ ہے وہ عقیدہ جس کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر تمام سلف صالحین، صحابہ و تابعین اور ائمہ مجددین معتقد رہے ہیں۔ آپ کے نانا محترم نے جس خطبہ کا ذکر کیا ہے اس کا حدیث کی کسی کتاب میں ذکر نہیں، اگر انہوں نے کسی کتاب میں یہ بات پڑھی ہے تو بالکل لغو اور مہمل ہے، ایسی بے سروپا باتوں پر اعتقاد رکھنا صرف خوش فہمی ہے، مسلمان پر لازم ہے کہ سلف صالحین کے مطابق عقیدہ رکھے اور ایسی باتوں پر اپنا ایمان ضائع نہ کرے۔
حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور کب ہوگا؟
اور وہ کتنے دن رہیں گے؟
س… امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور کب ہوگا؟ اور آپ کہاں پیدا ہوں گے؟ اور کتنا عرصہ دنیا میں رہیں گے؟
ج… امام مہدی علیہ الرضوان کے ظہور کا کوئی وقت متعین قرآن و حدیث میں نہیں بتایاگیا۔ یعنی یہ کہ ان کا ظہور کس صدی میں؟ کس سال ہوگا؟ البتہ احادیثِ طیبہ میں بتایا گیا ہے کہ ان کا ظہور قیامت کی ان بڑی علامتوں کی ابتدائی کڑی ہے جو بالکل قربِ قیامت میں ظاہر ہوں گی اور ان کے ظہور کے بعد قیامت کے آنے میں زیادہ وقفہ نہیں ہوگا۔
امام مہدی رضی اللہ عنہ کہاں پیدا ہوں گے؟ اس سلسلہ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ایک روایت منقول ہے کہ مدینہ طیبہ میں ان کی پیدائش و تربیت ہوگی۔ مکہ مکرمہ میں ان کی بیعت و خلافت ہوگی اور بیت المقدس ان کی ہجرت گاہ ہوگی۔ روایات و آثار کے مطابق ان کی عمر چالیس برس کی ہوگی جب ان سے بیعتِ خلافت ہوگی، ان کی خلافت کے ساتویں سال کانا دجال نکلے گا، اس کو قتل کرنے کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے۔ حضرت مہدی علیہ الرضوان کے دو سال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی معیت میں گزریں گے اور ۴۹ برس میں ان کا وصال ہوگا۔
حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کا زمانہ
س… لیکن ایک بات سمجھ میں نہیں آئی کہ پورا مضمون پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت مہدی رضی اللہ عنہ اور حضرت عیسیٰ کے کفار اور عیسائیوں سے جو معرکے ہوں گے ان میں گھوڑوں، تلواروں، تیرکمانوں وغیرہ کا استعمال ہوگا، فوجیں قدیم زمانے کی طرح میدانِ جنگ میں آمنے سامنے ہوکر لڑیں گی۔ آپ نے لکھا ہے کہ حضرت مہدی رضی اللہ عنہ قسطنطنیہ سے نو گھڑسواروں کو دجال کا پتہ معلوم کرنے کے لئے شام بھیجیں گے، گویا اس زمانے میں ہوائی جہاز دستیاب نہ ہوں گے۔ پھر یہ کہ حضرت عیسیٰ دجال کو ایک نیزے سے ہلاک کریں گے، اور یاجوج ماجوج کی قوم بھی جب فساد برپا کرنے آئے گی تو اس کے پاس تیرکمان ہوں گے۔ یعنی وہ اسٹین گن رائفل، پسٹل اور تباہ خیز بموں کا زمانہ نہ ہوگا۔ زمین پر انسان کے وجود میں آنے کے بعد سے سائنس برابر ترقی کر رہی ہے اور قیامت کے آنے تک تو اس میں قیامت خیز ترقی ہوچکی ہوگی۔ دوسری بات یہ ہے کہ آپ نے لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ ، اللہ کے حکم سے چند خاص آدمیوں کے ہمراہ یاجوج ماجوج کی قوم سے بچنے کے لئے کوہِ طور کے قلعے میں پناہ گزیں ہوں گے، یعنی دنیا کے باقی اربوں انسانوں کو جو سب مسلمان ہوچکے ہوں گے، یاجوج ماجوج کے رحم و کرم پر چھوڑ جائیں گے۔ اتنے انسان تو ظاہر ہے اس قلعے میں بھی نہیں سماسکتے۔ میں نے کسی کتاب میں یہ دعا پڑھی تھی جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ دجال سے بچنے کے لئے مسلمانوں کو بتائی تھی، مجھے یاد نہیں رہی۔ مندرجہ بالا وضاحتوں کے علاوہ وہ دعا بھی تحریر فرمادیں تو عنایت ہوگی۔
ج… انسانی تمدن کے ڈھانچے بدلتے رہتے ہیں، آج ذرائع مواصلات اور آلات جنگ کی جو ترقی یافتہ شکل ہمارے سامنے ہے، آج سے ڈیڑھ دو صدی پہلے اگر کوئی شخص اس کو بیان کرتا تو لوگوں کو اس پر “جنون” کا شبہ ہوتا۔ اب خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ سائنسی ترقی اسی رفتار سے آگے بڑھتی رہے گی یا خودکشی کرکے انسانی تمدن کو پھر تیر و کمان کی طرف لوٹادے گی؟ ظاہر ہے کہ اگر یہ دوسری صورت پیش آئے جس کا خطرہ ہر وقت موجود ہے اور جس سے سائنس دان خود بھی لرزہ براندام ہیں، تو ان احادیثِ طیبہ میں کوئی اشکال باقی نہیں رہ جاتا جن میں حضرت مہدی علیہ الرضوان اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے کا نقشہ پیش کیا گیا ہے۔
فتنہٴ دجال سے حفاظت کے لئے سورہٴ کہف جمعہ کے دن پڑھنے کا حکم ہے، کم از کم اس کی پہلی اور پچھلی دس دس آیتیں تو ہر مسلمان کو پڑھتے رہنا چاہئے، اور ایک دعا حدیث شریف میں یہ تلقین کی گئی ہے:
“اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَھَنَّمَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ۔”
ترجمہ:…”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے ہر فتنے سے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں گناہ سے اور قرض و تاوان سے۔”
حضرت مہدی کے ظہور کی کیا نشانیاں ہیں؟
س… آپ کے صفحہ “اقرأ” کے مطابق امام مہدی آئیں گے، جب امام مہدی آئیں گے تو ان کی نشانیاں کیا ہوں گی؟ اور اس وقت کیا نشان ظاہر ہوں گے جس سے ظاہر ہو کہ حضرت امام مہدی آگئے ہیں؟ قرآن و حدیث کا حوالہ ضرور دیجئے۔
ج… اس نوعیت کے ایک سوال کا جواب “اقرأ” میں پہلے دے چکا ہوں، مگر جناب کی رعایتِ خاطر کے لئے ایک حدیث لکھتا ہوں۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتی ہیں کہ: “ایک خلیفہ کی موت پر (ان کی جانشینی کے مسئلہ پر) اختلاف ہوگا، تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص بھاگ کر مکہ مکرمہ آجائے گا (یہ مہدی ہوں گے اور اس اندیشہ سے بھاگ کر مکہ آجائیں گے کہ کہیں ان کو خلیفہ نہ بنادیا جائے) مگر لوگ ان کے انکار کے باوجود ان کو خلافت کے لئے منتخب کریں گے، چنانچہ حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان (بیت اللہ شریف کے سامنے) ان کے ہاتھ پر لوگ بیعت کریں گے۔”
“پھر ملک شام سے ایک لشکر ان کے مقابلے میں بھیجا جائے گا، لیکن یہ لشکر “بیداء” نامی جگہ میں جو کہ مکہ و مدینہ کے درمیان ہے، زمین میں دھنسادیا جائے گا، پس جب لوگ یہ دیکھیں گے تو (ہر خاص و عام کو دور دور تک معلوم ہوجائے گا کہ یہ مہدی ہیں) چنانچہ ملک شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ سے بیعت کریں گی۔ پھر قریش کا ایک آدمی جس کی ننھیال قبیلہ بنوکلب میں ہوگی آپ کے مقابلہ میں کھڑا ہوگا۔ آپ بنوکلب کے مقابلے میں ایک لشکر بھیجیں گے وہ ان پر غالب آئے گا اور بڑی محرومی ہے اس شخص کے لئے جو بنوکلب کے مالِ غنیمت کی تقسیم کے موقع پر حاضر نہ ہو۔ پس حضرت مہدی خوب مال تقسیم کریں گے اور لوگوں میں ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے موافق عمل کریں گے اور اسلام اپنی گردن زمین پر ڈال دے گا (یعنی اسلام کو استقرار نصیب ہوگا)۔ حضرت مہدی سات سال رہیں گے پھر ان کی وفات ہوگی اور مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔” (یہ حدیث مشکوٰة شریف ص:۴۷۱ میں ابوداوٴد کے حوالے سے درج ہے، اور امام سیوطی نے العرف الوردی فی آثار المہدی ص:۵۹ میں اس کو ابن ابی شیبہ، احمد ابوداوٴد، ابویعلیٰ اور طبری کے حوالے سے نقل کیا ہے)۔