شوہر کے فقر پر صبر کر نے کی نصیحت
اس حدیث مبارک کو تو جہ سے پڑھیے!
حضرت ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریش کی عورتیں ، بہترین عورتیں ہیں کہ وہ اونٹوں پر سوار ہو تی ہیں ، بچوں پر بڑی مہر با ن ہو تی ہیں اور تنگ دست شو ہر کے مال کی حفا ظت کر تی ہیں ۔“ ( البخاری ۳۳۳۳، مسلم ۱۶/۸۰)
حدیث مذکو رہ میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ ” قریش کی عورتیں ، بہتر ین عورتیں ہیں ۔“ یہ قریش کی عورتوں کو عرب کی عورتوں پر خا ص طو ر پر فضیلت دینا ہے اس لیے کہ اہل عرب عمو ماً اونٹوں والے ہو تے تھے ۔ ( فتح الباری : ۶/۳۷۳)
پھر فرمایا کہ ” احناہ “ یعنی بچوں پر بہت شفقت کر نے والی ہو تی ہیں ، ” حا نیتہ “ اس عورت کو کہتے ہیں جو با پ کے مر نے کے بعد اپنے بچوں کی دیکھ بھا ل کر تی ہو ، جیسا کہ کہا جا تا ہے :” حنت المرأة علی ولدھا “ یعنی عورت نے بچوں کے باپ کے مر نے کے بعد دوسری شادی نہیں کی ، کیونکہ جو شادی کر لیتی ہے اس کو ” حا نیتہ “ نہیں کہتے ۔ اس حدیث سے اولاد پر شفقت و مہر با نی اور ان کی اچھی تر بیت کر نے کی فضیلت معلوم ہو ئی کہ جب بچوں کا باپ فوت ہو جائے تو بے سہارا یتیم بچوں کی کفالت اور دیکھ بھا ل بڑے اجر و ثواب والا عمل ہے ۔ ( شرح النووی : ۱۶ / ۸۰)
پھر فرمایا: ” وار عاہ علی زوج فی ذات ید “ اس کا مطلب یہ ہے کہ شوہر کے مال کی خوب حفاظت رکھتی ہے اور فضو ل خر چی نہیں کر تی ۔ ” وذات ید “ کا معنی قلیل الما ل ہے ، یعنی تنگ دست ہو ۔
” نصیحت پر عمل کر نے والی بیوی “ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی زندگی کو اپنے لیے اسوہ اور نمونہ بناتی ہے، شو ہر کے ساتھ تنگ زندگی گزار تی ہے ، شو ہر کی تنگ دستی اور مادی حالت سے نہیں اکتاتی بلکہ صبر و احتساب سے کا م لیتی ہے اور جا نتی ہے کہ اصل لذت ایمان کی لذت ہے نہ کہ مال کی لذت ۔
لیجئے !سنیئے ! حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا اپنے بھا نجے حضرت عروہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ سے کیا فرماتی ہیں : حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بھا نجے سے فرمایا: ” اے میر ے بھا نجے ! ہم مسلسل چاند پر چاند دیکھتے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں آگ نہ جلتی تھی ، حضرت عروہ نے پو چھا : خالہ جان پھر آپ کا گزر بسر کیسے ہو تا تھا ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : دو سیاہ چیزیں ، یعنی کھجو ر اور پا نی پر گزر ہو تا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انصار سے کچھ پڑوسی ہو تے تھے ، وہ کبھی کبھا ر اپنی بکریوں کا دودھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ کر دیتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ دودھ ہمیں بھی پلا تے تھے۔“ ( البخاری : ۶۳۵۹
شوہر کے فقر پر صبر کر نے کی نصیحت اس حدیث مبارک کو تو جہ سے پڑھیے! حضرت ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریش کی عورتیں ، بہترین عورتیں ہیں کہ وہ اونٹوں پر سوار ہو تی ہیں ، بچوں پر بڑی مہر با ن ہو تی ہیں اور تنگ دست شو ہر کے مال کی حفا ظت کر تی ہیں ۔“ ( البخاری ۳۳۳۳، مسلم ۱۶/۸۰) حدیث مذکو رہ میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ ” قریش کی عورتیں ، بہتر ین عورتیں ہیں ۔“ یہ قریش کی عورتوں کو عرب کی عورتوں پر خا ص طو ر پر فضیلت دینا ہے اس لیے کہ اہل عرب عمو ماً اونٹوں والے ہو تے تھے ۔ ( فتح الباری : ۶/۳۷۳) پھر فرمایا کہ ” احناہ “ یعنی بچوں پر بہت شفقت کر نے والی ہو تی ہیں ، ” حا نیتہ “ اس عورت کو کہتے ہیں جو با پ کے مر نے کے بعد اپنے بچوں کی دیکھ بھا ل کر تی ہو ، جیسا کہ کہا جا تا ہے :” حنت المرأة علی ولدھا “ یعنی عورت نے بچوں کے باپ کے مر نے کے بعد دوسری شادی نہیں کی ، کیونکہ جو شادی کر لیتی ہے اس کو ” حا نیتہ “ نہیں کہتے ۔ اس حدیث سے اولاد پر شفقت و مہر با نی اور ان کی اچھی تر بیت کر نے کی فضیلت معلوم ہو ئی کہ جب بچوں کا باپ فوت ہو جائے تو بے سہارا یتیم بچوں کی کفالت اور دیکھ بھا ل بڑے اجر و ثواب والا عمل ہے ۔ ( شرح النووی : ۱۶ / ۸۰) پھر فرمایا: ” وار عاہ علی زوج فی ذات ید “ اس کا مطلب یہ ہے کہ شوہر کے مال کی خوب حفاظت رکھتی ہے اور فضو ل خر چی نہیں کر تی ۔ ” وذات ید “ کا معنی قلیل الما ل ہے ، یعنی تنگ دست ہو ۔ ” نصیحت پر عمل کر نے والی بیوی “ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی زندگی کو اپنے لیے اسوہ اور نمونہ بناتی ہے، شو ہر کے ساتھ تنگ زندگی گزار تی ہے ، شو ہر کی تنگ دستی اور مادی حالت سے نہیں اکتاتی بلکہ صبر و احتساب سے کا م لیتی ہے اور جا نتی ہے کہ اصل لذت ایمان کی لذت ہے نہ کہ مال کی لذت ۔ لیجئے !سنیئے ! حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا اپنے بھا نجے حضرت عروہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ سے کیا فرماتی ہیں : حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بھا نجے سے فرمایا: ” اے میر ے بھا نجے ! ہم مسلسل چاند پر چاند دیکھتے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں آگ نہ جلتی تھی ، حضرت عروہ نے پو چھا : خالہ جان پھر آپ کا گزر بسر کیسے ہو تا تھا ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : دو سیاہ چیزیں ، یعنی کھجو ر اور پا نی پر گزر ہو تا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انصار سے کچھ پڑوسی ہو تے تھے ، وہ کبھی کبھا ر اپنی بکریوں کا دودھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ کر دیتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ دودھ ہمیں بھی پلا تے تھے۔“ ( البخاری : ۶۳۵۹