داؤدعلیہ السلام
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حضرت داؤد علیہ السلام بہت غیرت والے تھے۔ آپ جب باہر تشریف لے جاتے تو دروازے بند کرجاتے، آپ کی غیر موجودگی میں کوئی شخص گھر میں داخل نہیں ہوسکتا تھا۔ ایک دن آپ باہر تشریف لے گئے اور حسب معمول دروازہ بند کرگئے۔ اچانک آپ کی اہلیہ محترمہ نے دیکھا کہ ایک آدمی گھر کے درمیانی حصہ میں کھڑا ہے۔ انہوں نے گھر میں موجود افراد سے کہا: یہ مرد کہاں سے داخل ہوگیا جب کہ گھر کے دروازے بند تھے؟ اللہ کی قسم ! ہمیں تو حضرت داؤد کے سامنے شرمندہ ہونا پڑے گا۔ اتنے میں حضرت داؤد علیہ بھی تشریف لے آئے ۔ دیکھا کہ ایک آدمی گھر کے اندر داخل ہوگیا ہے۔ آپ نے اس سے کہا: تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں وہ ہوں جو بادشاہوں سے نہیں ڈرتا اوردربانوں سے نہیں رُکتا۔'' حضرت داؤد علیہ السلام نے فرمایا: تب تو آپ موت کے فرشتے ہیں۔ میں اللہ کے حکم پر لبیک کہتا ہوں۔ پھر آپ کی روح قبض کرلی گئی اور آپ کو غسل دیا گیا اور کفن پہنایا گیا۔ جب لوگ غسل اور کفن سے فارغ ہوئے تو دھوپ نکل آئی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے پرندوں کو حکم دیا: داؤد پر سایہ کرو! پرندوں نے سایہ کیا حتی کہ زمین پر اندھیرا چھاگیا۔ سلیمان علیہ السلام نے پرندوں سے فرمایا: اپنے ایک ایک پر سمیٹ لو! رسول اللہ نے پرندوں کی کیفیت سمجھانے کے لئے ایک بازو سمیٹ کر اشارہ فرمایا۔[مسند احمد:419/2 ]
No comments:
Post a Comment