شامی عوام پر ظلم کی رضاخانی حمایت
مولاناساجد خان نقشبندی صاحب حفظہ اللہ
قارئین کرام!اللہ رب العزت کا فرمان ہے کہ:
اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُوْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَ اَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیَقْتُلُوْنَ وَ یُقْتَلُوْنَ وَعْداً عَلَیْہٖ حَقّاً فِیْ التَّوْرَاۃِ وَالْاِنْجِیْلِ وَالْقُرْآنِ وَ مَنْ اَوْفیٰ بِعَھْدِہٖ مِنَ اللّٰہِ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِکُمُ الَّذِی بَایَعْتُمْ بِہٖ وَ ذَالِکَ ھُوَ اْلفَوْزُ الْعَظِیْم۔
ترجمہ:واقعہ یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کا مال اس بات کے بدلے خرید لئے ہیں کہ جنت انہی کی ہے ،وہ اللہ کے راستے میں جنگ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں مارتے بھی ہیں اور مرتے بھی ہیں یہ ایک سچا وعدہ ہے جس کی ذمہ داری اللہ نے توراۃ اور انجیل میں بھی لی ہے اور قرآن میں بھی اور کون ہے جو اللہ سے زیادہ اپنے وعدے کو پورا کرنے والا ہو ؟ لہٰذا اپنے اس سودے پر خوشی مناؤ جو تم نے اللہ سے کرلیا ہے اور یہی بڑی زبردست کامیابی ہے۔
(آسان ترجمہ قرآن ۔از شیخ الاسلام حضرت مولانا تقی عثمانی صاحب مدظلہ العالی)
حقیقت یہ ہے کہ قرآن میں جگہ جگہ اللہ نے جہاد کے فضائل بیان کئے ہیں جن کی تفاسیر پر علمائے اہل السنۃ والجماعۃ نے مستقل کتابیں تصنیف کی ہیں۔پیارے نبی ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ :الجھاد ماض الی یوم القیامۃ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔مسلمانوں نے قرآن اور صاحب قرآن کی ان روشن تعلیمات و فرمودات پر ہمیشہ عمل کرتے ہوئے جہاد کے میدانوں کو آباد کیا۔اور دشمنوں کو ناکوں چنے چبواکر اسلام کیلئے اپنی محبت ،خلوص ،شجاعت و بہادری کے انمول نقوش تاریخ کے اوراق پر رقم کردئے ۔مگر افسوس کہ وقت کے میر جعفروں اور میر صادقوں نے ان سرفروشوں کو آستین کا سانپ بن کر ڈسنے کی کوشش کی ۔ اپنے اکابر کی راہ پر چلتے ہوئے جب امیر المومنین سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے جانثار رفقاء نے انگریز کے پنجہ استبداد سے ہندوستان کی عظیم اسلامی سلطنت کو آزادکرانے کیلئے میدان جہاد میں نعرہ تکبیر بلند کیا تو ایسٹ انڈیا کمپنی کے ایک تنخواہ دار ملازم نے انہیں بدنام کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ،جب اس سے بھی کام نہ بنا توانگریز نے مرزا قادیانی اور آل قارون احمد رضاخان بریلوی کی صورت میں باقاعدہ جماعتی اور مذہبی رنگ دیکر اس میدان کو خالی کرانا چاہا ۔بڑے بھائی نے جہاد کے حرام ہونے کا فتوی دیا تو چھوٹے بھائی نے انگریز کے خلاف برسرپیکار مجاہدین کو بدنام کرنے میں کوئی دقیقہ فر و گزاشت نہ کیامگر اس سب کے باجود سید بادشاہ کے قافلے نے انگریز کا وہ حشر کیا کہ ایک انگریز ڈبلیو ڈبلیوہنٹر کو اپنی حکومت کو یہ لکھنا پڑا کہ جب تک سید صاحب کے نظریات کے حامل ان سرحدی لوگوں کو خاتمہ نہیں کیا جاتا انگریز ہندوستان پر کبھی بھی اپنا مکمل کنٹرول حاصل نہیں کرسکتا (کتاب:ہمارے ہندوستانی مسلمان)مگر بے حیائی کی انتہاء دیکھیں کہ رضا خان ساری زندگی بریلی کے ایک حجرے میں بیٹھا رہا خود تو کبھی مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے میدان عمل میں ایک پتھر کھانے کی توفیق نہ ہوئی مگر اسلام کے ان سرفروشوں کو جنہوں نے اپنا گھر ،بال بچہ، گھر کا چین و آرام اللہ کے دین پر قربان کردیا جن کے جسم اللہ کے دین کی سربلندی کیلئے چھلنی ہوگئے تھے انگریز کا ایجنٹ ،گستاخ اور اسلام کا دشمن بولتے ہوئے ذرا حیاء نہ آتی تف ہے ایسی دجالی مجددیت پر۔
یہی حال اس دین فروش آدمی کی دین فروش ذریت کا ہے جو خود تو آستانوں اور درگاہوں کے حلوے و نیازیں کھاکر سارا دن ساری رات قبروں پر پڑے عیاشیاں کررہے ہوتے ہیں مگر دنیا بھر میں کافروں کے خلاف برسرپیکار دین کے مجاہد ان کے ہاں کافروں کے ایجنٹ اور وہابی تکفیری ہیں۔ ہمیں سمجھاؤ خدارا !یہ کیسی ایجنٹی ہے کہ رقم لیکر خود کو موت کے میدان میں دھکیل دیا جاتا ہے؟ اگر ان مجاہدین نے امریکا سے پیسے لینے ہوتے تو پیسے لیکر فضل کریم کی طرح فیصل آباد میں عیاشی کرتے یا جہاد کے میدانوں میں تکالیف اٹھاتے؟ ہمیں آخر یہ منطق سمجھاؤ کہ ایک شخص دین بیچ رہا ہے پیسے لے رہا ہے گھر بنانے کیلئے دنیا میں عیاشی کیلئے مگر وہ یہ پیسے لیکر درگاہیں بناکر عیاشی کرنے کے بجائے انہی کافروں کے خلاف میدان میں جاکر ان کو مارتا ہے اور مرجاتا ہے ؟آخر یہ کیا ڈرامہ بازی ہے ؟
قارئین کرام! قریباًعرصہ دو سال قبل جب شام میں نصیری رافضی بشار الاسد کے ظالمانہ و کافرانہ حکومت کے خلاف وہاں کی عوام نے علم بغاوت بلند کیا اور اسلامی حکوت کے قیام کا اعلان کردیا تو کافروں اور ان کے ایجنٹوں کی نیندیں حرام ہوگئیں اب جب کہ یہ تحریک کامیابی کی سرحدوں کے قریب پہنچ گئی تو اچانک مولوی ابو داؤد رضاخانی کے شرانگیز رسالے ’’رضائے شیطان‘‘ (ہاں ہاں جس رسالے میں شرک و بدعت کی تعلیم دی جائے علماء اہلسنت پر بکواس کی جائے ،مجاہدین اسلام کے خلاف شر انگیز مضامین چھاپے جائیں وہ رضائے شیطان تو ہوسکتا ہے رضائے مصطفی ﷺ نہیں)کے باسی کڑے میں ابال آیا اور جون ۲۰۱۳ کے شمارے کے پہلے صفحے پر بریلی کے ایک انگریزی نمک حلال مولوی کے اندر کی سیاہی کو قلم کی سیاہی بناکر رضائے شیطان کے صفحات اپنے دل کی طرح کالے کرنا شروع کردیئے۔جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے ۔رافضی مضمون نگار نے عنوان دیا :مسلم حکمران و لیڈران اور باغیرت عوام کیلئے ۔۔حالانکہ اس کا عنوان یہ ہونا چاہئے تھا کہ :
ضمیر فروش سجادہ نشینوں اور بے غیرت بریلوی عوام و قائدین کیلئے
عنوان میں مسلم حکمران کا لفظ بھی عجیب ہے اس لئے کہ آج سعودی عرب کے حکمران تو تمہارے نزدیک وہابی نجدی کافر ہیں اور سارا عرب اور مسلم حکمران ان کو خادمین حرمین شریفین اور مسلمان مانتی ہے اور تمہارے فتوے سے یہ سب بھی کافر تو جب تمہارے فتووں کی رو سے دنیا میں سرے سے کوئی مسلمان ہے ہی نہیں تو مسلم حکمران کا کیا مطلب؟پھر بے شرمی ،ڈھیٹ پن اور ابن الوقتی دیکھئے کہ مضمون نگار لکھتا ہے کہ :
’’خلافت عثمانیہ کو ختم کرنے۔۔۔۔
کوئی اس بے شرم رافضی سے پوچھے کہ یہ خلافت عثمانیہ کیا ہوتا ہے ؟تیرا گرو رضاخان تو ’’دوام العیش ‘‘ لکھ کر یہ چیختا کہ ترکوں کی خلافت خلافت نہیں اس خلافت کی حمایت میں چلنے والی تحریکِ خلافت کی ساری زندگی مخالفت کرتا رہا اور تو آج اس کو خلافت عثمانیہ کہتا ہے کچھ تو ابا جان کے نمک کا حق ادا کر۔آگے یہ بد بخت لکھتا ہے کہ :
’’اب یہی کام بڑے پیمانے پر خلیج و عرب میں امریکا و اسرائیل کی حمایت سے ہورہا ہے جہاں ایک تکفیری فرقہ وجود میں آگیا ہے جو اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو کافر قرار دیتا ہے ‘‘
مضمون نگار رافضی کو کچھ تو حیاء کرنی چاہئے ہم چیلنج کرتے ہیں کہ اپنے اس سیاہ جھوٹ کا کوئی مستند ثبوت دے ۔دوسروں پر الزام لگانے سے پہلے اپنے گھر کا گند تو دیکھتے کہ تمہارے اکابر نے علمائے دیوبند کو کافرکہا،انگریز سے جہاد کو حرام لکھا،آئمہ حرمین کو کافرکہا،علمائے اہلحدیث کو کافر کہا،امام بخاری کو گستاخ کہا،شاہ ولی اللہ کے کفر پر اجماع کا قول نقل کیا، قائد اعظم کو کافر کہا علامہ اقبال کو کافر کہا ، مسلم لیگ پر کفر کے فتوے لگائے ،تحریک بالاکوٹ والوں کو کافر کہا،مولانا عبد الباری پر ۲۰۰ سے زائد کفر کے گولے برسائے ،علماء بدایوں کو ۶۰۰ سے زائدوجوہ سے کافر لکھا ،ہندوستان میں موجود اپنے سوا ہر ایک جماعت و تنظیم کا نام لے لے کر ان کو کافر کہا حتی کہ اختر رضاخان کہتا ہے کہ اس وقت دنیا میں صرف بریلوی ہی مسلمان ہیں (کتاب:سنو چپ رہو) العیاذ باللہ تو دوسروں کو تکفیری کا طعنہ دیتے ہوئے ذرا حیاء نہ آئی ؟ ہم چیلنج کرتے ہیں کہ دنیا کہ کسی ایسے مسلک کسی ایسے فرد کا نام بتاؤ جو قارون کی نسل رضاخان کو نہ مانتا ہو اور پھر بھی تمہارے نزدیک مسلمان ہو؟ظالم تونے کیا سمجھ لیا تھا کہ تیری ان بکواسات کا محاسبہ کرنے والا کوئی نہیں؟میں زیادہ دور نہیں جاتا اسی رضائے شیطان کے جون کے شمارے سے چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
ص۸ پر لکھا حاجی فضل کریم ،حالانکہ آپ کے مذہب میں حج حرام ہے تو حاجی کہاں سے ہوگیا ؟ کیا ۱۲ ربیع الاول کو خانہ کعبہ کے ماڈلز کے گرد گھومنے کو حج کے قائم مقام تو نہیں کردیا؟ اسی صفحہ پر غازی ممتاز حسین لکھا حالانکہ اس نام نہاد غازی کو طاہرالقادری اور اس کی جماعت کافر کہتی ہے ،ص۱۵ پر لکھا روح المعانی میں مفسر قرآن علامہ آلوسی حالانکہ اسی مفسر قرآن کو آل قارون خان صاحب آزادی زمانہ کی ہوا کھائے ہوئے لکھتا ہے ،ص۱۳ پر لکھا کہ بدعقیدہ کا رد مومن کا ایمان ہے اور ان سے میل رکھنے والا بے ایمان ،دیوبندی آپ کے نزدیک بد عقیدہ ہیں معاذ اللہ حالانکہ انہیں دیوبندیوں کے ساتھ شاہ نورانی رضاخانی اور صاحبزادہ ابو الخیر اور آپ کے دیگر اکابرین نے مل کر دینی تحریکات چلائیں کہو یہ سب بے ایمان تھے ، ص ۲۳ پر غزالی زماں علامہ سید احمد سعید کاظمی لکھا حالانکہ اس بریلوی ریڈی میڈ غزالی کو مولوی غلام مہر علی سمیت دیگر کئی بریلوی علماء نے کافر اور گستاخ لکھا،ص ۲۷ پر علمبردار توحید کے الفاظ ہیں حالانکہ آپ کے ہاں توحید کا لفظ بدعت وہابیوں کی ایجاد اور حضور ﷺ کی گستاخی کیلئے بنایا گیا لفظ ہے معاذ اللہ۔ص:۲۵ پر مولانا عبد الستار خان نیاز ی(رحمۃ اللہ علیہم) لکھا حالانکہ یہ نیازی شیعہ ساجد نقوی اور دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھتا تھا (ماہنامہ کنز الایمان۔ص:اگست ۱۹۹۴)اور رضائے شیطان کے مدیر ابو داؤد نے اپنی کتاب خطرہ کی گھنٹی میں اسے کفر لکھا۔صرف ایک شمارے پر تمہارے فتووں کا یہ حال ہے تو پورے لٹریچر کا کیا حال ہوگا؟ اس کی تفصیل کیلئے ’’رضاخانیوں کی کفر سازیاں ‘‘ اور ’’دست و گریبان‘‘ کتابوں کا مطالعہ کریں ۔دوسروں کو تکفیری کہنے والے یہ مت بھولیں کہ ان کے جاہلوں کے پیشوا رضاخان کے بارے میں عوامی تاثر یہی ہے کہ انہوں نے بریلی میں کفر ساز مشین گن نصب کر رکھی ہے ۔(حوالہ ہمارے ذمہ)۔پھر بالفرض ان مجاہدین نے اپنے مخالفین کو کافر یا مرتد کہہ دیا ہو تو اس میں اچھنبے والی کیا بات ہے ؟ کیونکہ ان سرفروشوں کے مخالفین رافضی نصیری مرتد ین ہیں جن کے بارے میں تمہارے آلہ حضرت کا فتوی ہے کہ :
’’بالجملہ ان رافضیوں تبرائیونکے باب میں حکم یقینی قطعی اجماعی یہ ہے کہ علی العلوم کفار مرتدین ہیں انکے ہاتھ کا ذبیحہ مردار ہے انکے ساتھ مناکحت نہ صرف حرام بلکہ خالص زنا ہے معاذ اللہ مرد رافضی اور عورت مسلمان ہو تو یہ سخت قہر الٰہی ہے اگر مرد سنی اور عورت ان خبیثوں میں کی ہو جب بھی ہرگز نہ ہوگا محض زنا ہوگا اولاد ولد الزناہوگی باپ کا ترکہ نہ پائیگی اگر چہ اولاد بھی سنی ہی ہو شرعا ولد الزنا کا باپ کوئی نہیں عورت نہ ترکہ کی مستحق ہوگی نہ مہر کی کہ زانیہ کیلئے مہر نہیں رافضی اپنے کسی قریب حتی کے باپ بیٹے ماں بیٹی کا ترکہ بھی نہیں پاسکتا۔سنی تو سنی کسی مسلمان بلکہ کسی کافر کے بھی یہاں تک کہ خود اپنے ہم مذہب رافضی کے ترکہ میں اصلا کچھ حق نہیں ،انکے مرد عالم جاہل کسی سے میل جول سلام کلام سخت کبیرہ اشد حرام جو انکے ان ملعون عقیدوں پر آگاہ ہوکر بھی انہیں مسلمان جانے یاان کے کافر ہونے میں شک کرے باجماع تمام آئمہ دین خود کافر بے دین ہے اور اس کے لئے بھی یہی سب احکام ہیں جو انکے کیلئے مذکور ہوئے مسلمانوں پر فرض ہے کہ اس فتوی کو بگوش ہوش سنیں اور اس پر عمل کرکے سچے پکے مسلمان سنی بنیں‘‘۔
(رد الرفضہ :ص۱۶۔انجمن حزب الاحناف لاہور)
امید کرتا ہوں کہ خلاف توقع کچھ حیاء آگئی ہوگی۔پھرامریکا و اسرائیل کی حمایت سے کیا مراد ہے حالانکہ الجزیرہ ٹی وی نے وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا ویڈیو بیان نشر کیا ہے جس میں وہ کہتا ہے کہ امریکا اور صدر اوباما کبھی شامی باغیوں (بقول ان کے ) کی حمایت نہیں کرسکتا کیونکہ وہ اسلامی خلافت کے قیام کے علمبردار ہیں اور اوباما انتظامیہ ایسی کسی تحریک کو کبھی سپورٹ نہیں کرے گی ۔شامی مجاہدین نے اس الزام کے بعد باقاعدہ وہ تصاویر شائع کی ہیں جس میں یہ مجاہدین خود اسلحہ تیار کررہے ہیں کہ یہ محض الزام ہے کہ ہمیں اسلحہ امریکا فراہم کررہا ہے ۔اگر اس تحریک کی حمایت اسرائیل و امریکا کررہا ہے تو ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ اس فیس بک جس کا لنک تم نے بھی دیا سے شامی مجاہدین کی حمایت میں بننے والے سینکڑوں پیجز کو کیوں ڈیلیٹ کردیا گیا؟ صرف ایک مثال دیتا ہوں
The City of Ameer mavia
اس سے ہم بھی استفادہ کرتے اور اس کو دس ہزار سے زائدلوگوں نے لائیک کیا مگر دیگر پیجز کی طرح اسے بھی ڈیلیٹ کردیا اگر یہ سب امریکا و اسرائیل کی حمایت سے ہورہاہے تو سوشل میڈیا پر ان کی حمایتیوں کی زبان بندی کیوں کی جارہی ہے؟دوسروں پر امریکی ایجنٹی کا الزام لگانے والے یہ کیوں بھول گئے کہ ابو داؤد کے محدث اعظم پاکستان کا جگر گوشہ فضل کریم ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی امریکا کے ۳۶ ہزار ڈالر کھاکر بد ہضمی کی وجہ سے مرگیا ،تمہیں شرم اس وقت کیوں نہیں آئی اور امریکی حمایت کا خیال اس وقت کیوں نہیں آیا جب ناول نگار ارشد القادری کی بدنام زمانہ کتاب زلزلہ کی داد و تحسین پر امریکا سے ایک خط آیا اور اس ناول نگار نے اسے اپنی کتاب میں اس آب و تاب کے ساتھ شائع کیا گویا امریکا سرکار کا خط نہ ہو کوئی صحیفہ آسمانی ہو،تمہیں اس وقت شرم کیوں نہ آئی جب افغانستان کے طالبان کو امریکا کی حمایت حاصل تھی اور شاہ نورانی ان طالبان کو اپنے طالبان کہتا اور ان کیلئے چندہ جمع کرنے کی حمایت کرتا،آج تم تحریک طالبان کے مخالف ہو اور اس مخالفت کو امریکا کی مکمل سپورٹ حاصل ہے تو کہو کہ تم بھی امریکی حمایت یافتہ اس کی ٹوڈی جماعت اور اسرائیلی گماشتے ہو۔فضل حق سے فضل کریم تک انگریزی جوتوں کے تلوے تم بنو اور الزام تراشیاں دوسروں پر؟
اس رافضی مضمون نگار کی سیاہ بختی کا اندازہ اس سے لگالیں کہ وہ بشار رافضی جو وہاں لاکھوں سنی مسلمان عورتوں ،مردوں ،بچوں کاقاتل ہے ،جس کی فوجوں نے سنی مسلمانوں کی گردنیں مشینی آروں سے کاٹیں ،جو وہاں کے نوجوانوں کو اپنی جوتیاں چٹواتے ہیں ۲۹ جولائی کو اس کے صرف ایک میزائل حملے میں ۵۰ افراد شہید ہوئے جس میں خواتین سمیت ۱۹ بچے بھی شامل ہیں ،جس کی فوج وہاں کے سنی مسلمانوں کو گرفتار کرکے ان کے سامنے بشار کی تصویر رکھ کر کہتی ہے کہ اس کو رب کہو ورنہ کھال اتار دیں گے اس ظالم کو تو پورے مضمون میں صرف ایک دفعہ ’’ضدی صدر بشار‘‘لکھا اور وہ مجاہدین جنہوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر وہاں اسلام کا پرچم بلند کیا،وہاں کی عورتوں مردوں کی عزت و آبرو کی حفاطت کررہے ہیں ،وہاں کے سینکڑوں بھوکوں کو کھانا کھلارہے ہیں صرف ایک واقعہ سناتا ہوں جب بشار کی فوج ایک گاڑی میں موجود دو بچوں پر گولیاں برسا رہی تھی تو خالد بن ولیدؓ کے ان عظیم سپوتوں نے اپنی جان پر کھیل کر گولیوں کی بوچھاڑ میں ا ن بچوں کو زندہ بچالیا اور جیسے ہی ایک طرف کیا تو اچانک خود رافضی ٹینک کے گولے کا نشانہ بن کر جنت کی طرف راہ سدھار گئے ،ان تمام باتوں کے ویڈیو ثبوت آپ کو اپنے اسی محبوب فیس بک پر مل جائیں گے ایسے عظیم سرفروشوں کیلئے اس بد بخت نے جو الفاظ استعمال کئے اس کی ایک جھلک ملاحظہ ہو:
شامی باغیوں ،جہادی گروپ کا بدبختانہ فرمان،بدبخت مولوی،ملعون،بدبخت مجرم،ا یسا مولوی شیطان ،مومن مسلمان بھی نہیں،باغی تنظیم فری سیرین،ایسی دہشت گرد تنظیم، شامی باغیوں،باغی دہشت گرد ہیں،باغی تنظیم فری سیرین آرمی دہشت گرد تنظیموں ۔
اس بدبخت کو ان مجاہدین سے یہ بغض اس لئے ہے کہ وہاں ہر گولی ہر کامیابی پر تکبیر اللہ اکبر کا نعرہ بلند ہوتا ہے جو اس کے شرکیہ مذہب میں سب سے بڑا جرم ہے ،اس کو ان مجاہدین سے یہ بغض اس لئے کہ یہ مجاہدین ان اسدی مرتد فوجوں سے جو بشار کو اپنا رب مانتی ہے گرفتارہونے پر اللہ اکبر کے نعرے لگواتے ہیں ،اسے یہ بغض اس لئے کہ جب یہ مجاہدین زخمی ہوکر ہسپتال آتے ہیں تو بازو کٹا ہوا ہے مگر اس وقت بھی سورہ مریم کی تلاوت جاری ہے ، بشار کی فوج زندہ ان مجاہدین کو آگ لگا رہی ہے ان کو زندہ دفن کررہی ہے مگر اس وقت بھی اللہ کے ان سپاہیوں کی زبان پر یہ کلمہ جاری ہے کہ یا اللہ میرا اور کوئی قصور نہیں سوائے اس کہ میں تجھے اپنا رب اور محمد ﷺ کو اپنا نبی مانتا ہوں یا اللہ سب بڑائیاں اور عظمتیں تیرے لئے ہیں ،ان رضاخانیوں کو اس لئے ہیضہ لگ گیا ہے کہ اس وقت یہ خدا کو کیوں یاد کررہے ہیں اس وقت تو گیارہویں والی سرکار یاد آنی چاہئے ،اور بشار سے اس رافضی کو یہ محبت اس لئے کہ وہ ان کا رافضی بڑا بھائی ہے ، جس کی فوجوں کا نعرہ ربنا بشار ہے ۔مجاہدین کی مخالفت میں یہ ضمیر فروش مولوی اس قدر بدحواس ہوچکا ہے کہ رافضیوں کو مسلمان لکھتے ہوئے بھی حیاء نہ آئی اور لکھتا ہے کہ:
’’حکومت کے حامی مسلمان‘‘۔۔۔
حالانکہ اس بشار کی رافضی حکومت اور رافضی حزب اللہ کا حامی بھی خود احمد رضاخان کے فتوے سے کافر و مرتد ہے ۔رضاخانیوں کی ضمیرفروشی کا اندازہ اس سے لگالیں کہ لبنان میں بیٹھی ہوئی حسن نصر اللہ کی حزب اللات تو اپنے ہم مسلک بشار کی حمایت کیلئے شام میں لڑنے پہنچ گئی مگر یہ بے غیرت سنی کہلوانے کے باوجود ان مجاہدین کو بدنا م کررہے ہیں۔ بد بختو! اگر ان کی حمایت نہیں کرسکتے تو کم سے کم منہ تو بند رکھ سکتے ہو ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ مضمون نگار خود رافضی ہے اس کی بے حیائی دیکھیں کہ اپنے رافضی بھائی کو تو صرف ’’ضدی ‘‘ لکھتا ہے کہ مگر اس کے مقابلے میں سنی مسلمانوں کو یہ مغلظات سناتا ہے :
’’لعنت ہے ایسے بے غیرت اور بے حس مسلم حکمرانوں اور عالمی شہرت یافتہ مسلم قائدین پر جو‘‘۔۔
اگر یہ بے غیرت ہیں تو تونے کونسے غیرت مندوں والا کام اب تک کیا ؟سلمان تاثیر کو قتل کرنے پر آج ممتاز غازی ہوگیا مگر زیادہ دور مت جاؤ یہ دیوبندی جو صبح شام تمہارے سامنے سینہ تان کر چلتے ہیں جن کے بارے میں تمہارا عقیدہ ہے کہ یہ دنیا کے سب سے بڑے گستاخان رسول ﷺ ہیں معاذ اللہ ان کے بارے میں کبھی غیرت آئی؟خدا کی قسم ہمارا تو اگر کسی کے بارے میں یہ عقیدہ ہو کہ یہ سامنے والا بد بخت گستاخ رسول ﷺ ہے تو یا وہ دنیا میں رہے گا یا ہم یقین نہ آئے تو آزما کر دیکھ لو۔مگر تمہارے اس عشق پر ہزار بار تف۔
ان ملونوں نے شیعوں کی تقلید کرتے ہوئے شام کے ایک مجاہد گروب الجیش الحر السوری فری سیرین آرمی پر یہ الزام لگایا کہ اس نے صحابی رسول ﷺ کے جسد اطہر کی بے حرمتی کی ، حالانکہ اس الزام پرجتنی لعنتیں کی جائیں کم ہے ۔اور اس بات کیلئے حوالہ کیا دیا ’’آئی ،آر ،آئی ،بی iribجب ہم نے Googleپر سرچ کیا کہ یہ کیا بلا ہے تو یہ سامنے آیا :
صداو سیمای جمہوری اسلامی ایران
Islamic Republic of Iran Broadcasting
www.irib.ir/English/
Islamic Republic of Iran Broadcasting, or IRIB, formerly called the National Iranian Radio and Television until the Islamic revolution of 1979, is a giant Iranian corporation in control of radio....
واقعی پہنچی خاک وہیں جہاں کا خمیر تھا۔جب شیعہ وہاں خود لڑ رہا ہے تو ایران کی سرکاری شیعہ براڈ کاسٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے اور اس کی رپورٹس پر یقین کرتے ہوئے حیاء آنی چاہئے ۔ ایران کو فری سیرین آرمی سے یہ بغض اس لئے ہے کہ کچھ عرصہ پہلے اسی فری سیرین آرمی کے کمانڈر عبد الرزاق طلاس حفظہ اللہ نے وہاں ایرانی جاسوس پکڑے جن کو ایرانی حکومت نے شامی مجاہدین کے خلاف لڑنے کیلئے شام بھیجا تھا فری سیرین آرمی نے ان گرفتار دہشت گردوں کو ان کے ایرانی پاسپورٹوں سمیت ساری دنیا کے سامنے میڈیا پر دکھادیا ۔ اب ایران نے اس تنظیم کو بدنام کرنے کیلئے یہ مذموم الزام ان پر لگایا اور بریلویوں نے اپنے بھائیوں کا اس مکروہ دھندے میں بھرپور ساتھ دیا۔اس ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ذرا اپنے made in Chinaضیغم اہلسنت کی بھی سن لو:
’’یہ کہاں ضروری ہے کہ اخبارات کی خبر سو فیصد درست ہوتی ہے یہاں بھی رپورٹر یا نامہ نگار یا بیان دینے والے کی مرضی کے خلاف ان سے منسوب کرکے بہت کچھ لکھ دیتے ہیں اور بعد میں تردیدی بیان جاری ہوتے ہیں‘‘۔ (قہر خداوندی۔ص:۵۱)
اور مزید لکھتا ہے :
’’شہادت بھی ملی تو ڈاڑھی منڈا یڈیٹرکی جو شرعی معیار پر پوری ہی نہیں اترتی اور چٹان وہ چٹان جس میں عامہ تصاویر کے علاوہ نوجوان لڑکیوں اور سودی قرضوں اور بینکوں کے اشتہار شائع ہوتے ہیں ان کے نزدیک چٹان بھی صحیفہ آسمانی ہے ‘‘۔ (برق آسمانی۔ص:۱۲۸)
تو رضاخانیو! مجاہدین کو بدنام کرنے کے واسطے شہادت ملی بھی تو خمینی اور ملا باقرمجلسی کی متعہ پالیسی پر عمل پیرا بے دین بے حیاء مرتدینِ ایران کے رافضیوں کی۔ باپ کی یہ شہادتیں تم جیسے بیٹوں کیلئے قابل قبول ہوں گی ہم انہیں جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں۔
قارئین کرام! دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم نے اس سلسلے میں قریبا ایک ہفتہ نیٹ پر سرچنگ کی مگر سوائے شیعہ کے کسی کے متعلق ہمیں یہ معلوم نہ ہوسکا کہ مجاہدین پر یہ الزام کسی اور نے لگایا ہو اس حوالے سے جتنی الزام تراشیاں اور مذموم پروپگینڈا تھا وہ سب شیعہ کے اخبارات یا سائیٹس پر تھا دوسرے نمبرپر جن کا حوالہ آپ کو ملے گا وہ بریلی کے ان گلابی رافضیوں کا ملے گا ۔اب ہمیں معلوم ہوا کہ اس پروپگینڈے کو باقاعدہ ایرانی حکومت ایک سازش کے تحت پھیلارہی ہے جس میں رضاخانی اس کے دست و بازو بنے ہوئے ہیں خود اس رافضی مضمون نگار نے علماء ہند و ایران کا ذکر کرکے واضح کردیا کہ اس شیطانی سازش کا مرکز ایران سے ہوتا ہوا بریلی ہے ۔مگر الحمد للہ ان دو شر ذمۃ القلیلۃ کے علاوہ پوری دنیا کے کسی مسلمان نے ان مجاہدین پر یہ الزام لگا کر ان کے خلاف احتجاج نہیں کیا اور اجتماعی طور پر امت مسلمہ نے اس الزام کو رد کرکے ان ایرانیوں اور بریلویوں کا منہ کالا کردیا۔پھر یہ بھی عجیب کذب بیانی ہے کہ توہین کردی ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ آخر کونسی توہین کی ہے ؟ اگر محض قبر سے نکالنا توہین ہے تو خود تم نے رضائے شیطان کے جولائی ۲۰۱۳ کے شمارے میں ص ۹ پر ۳ واقعات ایسے لکھے ہیں جن میں قبر کشائی کی گئی اگر آپ کے بتائے ہوئے واقعات میں ان افراد کو نکالنا جن میں سے دو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہما ہیں گستاخی نہیں تو بقول آپ کہ ان مجاہدین کا یہ عمل گستاخی کیوں؟جبکہ مجاہدین جسم کو نکال کر اپنی حفاظت میں لے گئے اورنامعلوم مقام پر دفن کردیا کہ یہاں شیعہ اس مزار کو سجدے کرتے ہیں مرادے مانگتے ہیں (یہ معلومات بھی ہمیں رافضی سائیٹس سے ملی ہیں۔واللہ اعلم) رضاخانیوں نے بھی شیعہ ویب سائیٹس سے جو تصویریں لیکر اپنی فیس بک کا حوالہ دیا اور جو تصویریں شائع کی ہیں اس میں بھی صرف اتنا ہے کہ ایک قبر کھدی ہوئی ہے توہین کے آثار دور دور تک نہیں اور یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ قبر کس کی ہے کیونکہ ان تصاویر میں ایسا کوئی ثبوت نہیں جس کی بناء پر معین طور پر کہا جاسکے کہ یہ قبر کس کی ہے ؟
شام کے مجاہدین پچھلے ایک ماہ سے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ کی قبر مبارک اور ان کے نام سے موسوم مسجد کی حفاظت میں لگے ہوئے ہیں اگر انہیں گستاخی کرنی ہوتی تو حضرت خالد بن ولیدؓ کے مزار کی توہین کرتے آخر جب شیعہ فوج زمینی راستے سے مکمل ناکام ہوگئی تو شدیدبمباری کرکے حضرت خالد بن ولیدؓ کے مزار،قبر مبارک، اور مسجد کو زمین بوس کردیا مگر رضائے شیطان نے ایک لفظ اس مذموم حرکت کی مذمت میں نہیں کہا صرف اس لئے کہ کہیں ملا باقر مجلسی کی ذریت ناراض نہ ہوجائے اور احمدی نژاد کا فنڈ بند نہ ہوجائے ۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ روافض صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے بدترین دشمن ہیں صحابی رسول ﷺ کے مزار پر بمباری اس کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اس قسم کی کاروائیوں میں رافضی نصیری اور حزب اللہ کے دہشت گرد ملوث ہیں۔
اس ملاں باقر رضوی نے (نام کوئی او ر ہے اس کے کرتوتوں کی وجہ سے یہ نام موزوں لگا)ایک الزام یہ بھی لگایا کہ مجاہدین نے ڈاکٹر سعید رمضان کو قتل کیا حالانکہ شامی مجاہدین نے اگلے ہی دن اسدی حکومت کے اس الزام کی تردید کردی اور کہا کہ چونکہ اس مولوی کا تعلق حکومتی حمایتی گروپ سے تھا اس لئے ہمیں بدنام کرنے کیلئے حکومت نے یہ حرکت کی اگر ہمیں عام لوگوں کو مارنا ہوتا تو سڑکوں پر شامی عوام کی جان بچانے کے بجائے اسدی فوج کی طرح ان پر گولیاں چلاتے،پھر اس مولوی کی داڑھی طاہر القادری کی داڑھی سے بھی زیادہ چھوٹی تھی احمد رضاخان کے فتوے کی رو سے تو یہ لعنتی ،گستاخ اور واجب القتل تھا،پھر تھا بھی حکومت کا حمایت یافتہ یعنی احمد رضاخان کے فتوے کی رو سے مرتد، ایسے آدمی کی حمایت کرکے اور اسے شہید لکھ کر یہ سارے رضاخانی خود اپنے ہی رضاخان کے فتوے کی رو سے مرتد ہوگئے ہیں اور اگر توبہ اور تجدید ایمان نہ کیا تو آنے والی ذریت بھی حرامی کہلائے گی۔ اور اس مولوی کے مرنے پر تو باقر رضوی کو بڑی غیرت آئی مگر رضاخانیوں کی غیرت اس وقت کہاں مرگئی تھی جب اسی سوشل میڈیا پر اسدی نصیری فوجیوں کی ایک ویڈیو شائع کی گئی جس میں وہ شام کے دو سنی علمائے دین کی داڑھیاں پکڑ کر ہاتھوں سے نوچ رہے ہیں۔
پھر اس بدبخت نے کسی یاسر عجلونی نامی آدمی کی آڑ میں مجاہدین پر خوب دل کی بھڑاس نکالی ۔ہم نے اس آدمی کا نام پہلی بار سنا اس لئے جب معلومات کی تو ایک عیسائی ویب سائٹ سے اس کا فتوی مل گیا اسی سے اندازہ لگالیں کہ یہ کاروائی بھی کس کی ہوگی؟ اول تو یاسر عجلونی کسی جہادی تنظیم کا ذمہ دار نہیں نہ اس کے اس فتوے کی حمایت اب تک کسی جہادی تنظیم نے کی ،یہ اس کا انفرادی فتوی ہے۔ایک غیر مقلد آدمی ہے ، غیر جانبدار ذرائع سے اس فتوے کی تصدیق بھی نہیں ہوسکی یہ ساری غلاظت اس وقت بکو جب فتوی تو پہلے ثابت کرو پھر ہمیں جو فتوی ملا اس میں صرف اس نے اتنا لکھا کہ مجاہدین کے ہاتھوں رافضی مرتدین کی جو عورتیں ہاتھ آرہی ہیں انہیں آزاد چھوڑنے کے بجائے وہ انہیں باندیاں بنا سکتے ہیں اس طرح ان کی عزت محفوظ رہے گی اس میں کہیں بھی اس نے یہ نہیں کہا کہ عورتوں کی عصمت دری کرو مگر اس بد بخت مولوی نے اسلام کے غلام اور لونڈیاں بنانے کے نظام کو عصمت دری کہہ کر کفر کا ارتکاب کیا ہے اور مستشرقین کے اس الزام کی تائید کی کہ اسلام میں یہ نظام بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے اور مسلمانوں نے لونڈیاں بنانے کے نام پر عورتوں کی عصمت دری کی ۔یاسر عجلونی غیر مقلد کے اس غیر مصدقہ فتوے کو آڑ بناکر مجاہدین پر بکواس کرنے کے بجائے پہلے احمد رضاکا نظریہ پڑھو:
احمد رضا کی بیٹیاں سیّد کی باندیاں
’’ایک سید صاحب جو کچھ دن پہلے تشریف لائے تھے اور اس مکان کو مردانہ پایا تھا ، پھر تشریف لائے اور اس خیال سے کہ مکان مردانہ ہے بے تکلف اندر چلے گئے ۔ جب نصف آنگن میں پہنچے تو مستورات کی نظر پڑی جو زنانہ مکان میں خانہ داری کے کاموں میں مشغول تھیں ، انہوں نے جب سید صاحب کو دیکھا تو گھبرا کر اِدھر اُدھر پردہ میں ہوگئیں ۔ ان کے جانے کی آہٹ سے جناب سید صاحب کو علم ہوا کہ یہ مکان زنانہ ہوگیا ہے ، مجھ سے سخت غلطی ہوئی جو میں چَلا آیا۔اور ندامت کے مارے سر جھکائے واپس ہونے لگے کہ اعلیٰ حضرت دکھن طرف کے سائبان سے فوراً تشریف لائے اور جناب سید صاحب کو لے کر اس جگہ لے گئے جہاں تشریف رکھا کرتے اور تصنیف و تالیف میں مشغول / مصروف رہتے ۔ اور سید صاحب کو بٹھا کر بہت دیر تک باتیں کرتے رہے ۔ جس میں سید صاحب کی پریشانی اور ندامت دور ہو پہلے تو سید صاحب خفت کے مارے خاموش رہے ۔ پھر معذرت کی اور اپنی لاعلمی ظاہر کی کہ مجھے زنانہ مکان ہونے کا کوئی علم نہ تھا۔ اعلیٰ حضرت نے فرمایا کہ حضرت یہ سب تو آپ کی باندیا ں ہیں آپ آقا زادے ہیں معذرت کی کیا حاجت ہے؟ میں خود سمجھتا ہوں ۔ حضرت اطمینان سے تشریف رکھیں ۔
( حیات اعلیٰ حضرت ص ۲۳۲ المیزان ص ۳۷۰ ، انوارِ رضا ص ۴۱۴)
اگر یاسر عجلونی نے ایسا کوئی فتوی دیا ہے تو رضاخان کی ان تعلیمات کو پڑھ کر دیا ہوگا۔
بے غیرتو! تمہارے مجددنے اپنی گھر کی عورتوں کو غیر مردوں کی باندیاں کہا کیا تمہارے مذہب میں قوم کی بہو بیٹیاں سیدوں کی باندیاں ہیں؟ جب دل کرے گھر میں گھس کر اٹھا لیجائے اور منہ کالا کرکے واپس دیجائے کبھی اس پر لب کشائی کا خیال آیا ؟اب کر اسی طرح بکواس جو مجاہدین پر کی، کہہ کہ اس نام نہاد مجدد نے مسلمانوں کا سر شرم سے جھکا دیا احمد رضاخان ایک فکری غلام اور ضمیر فروش مولوی ہے لکھ اسی طرح کہ اس دیوث اور شیطانی مولوی سے ہماری پناہ، کھودو اس کی قبر اور بشرطیکہ جسم و ہڈیاں سلامت بچی ہوں لگاؤ اس پر کوڑے یا مارو اس کی قبر پر جوتے ۔
قبر فروش مولویو! کان کھول کر سن لو اگر ہم ان مجاہدین کی مدد کیلئے میدان جہاد میں نہیں جاسکتے تو یہاں بیٹھے کسی ایرانی گماشتے کو ان پر بکواس کرنے کی بھی اجازت نہیں دیں گے ہم ایسی گندی زبان کو گدی سے کھینچنا جانتے ہیں ۔آخر میں اس ملاایرانی نے اپنے اصل مکروہ چہرے سے نقاب کشائی کرتے ہوئے لکھا :
’’شام میں جنگ کوئی اسلامی جہاد نہیں بلکہ اقتدار کی جنگ ہے ‘‘۔ص۳۹
بالکل وہاں اسلامی جہاد آپ کے مذہب کے مطابق اس لئے نہیں کہ وہاں نعرہ غوثیہ، نعرہ حیدری کی جگہ نعرہ تکبیر کی صدائیں بلند ہوتی ہیں ،وہاں اسلامی جہاد اس لئے نہیں کہ وہاں وہ لوگ گولیوں کی بارش میں بھی پیر گھوڑے شاہ کے عرس کے چندوں کی اپیل کے بجائے اذان کی صدائیں بلند کرتے ہیں ،بالکل وہاں تیرے مطابق اسلامی جہاد اس لئے نہیں کہ وہاں کے یہ مجاہدین عر س و گیارہویں کے نام پر مریدوں اور سادہ لوح عوام کی جیبیں ٹٹولنے کے بجائے اپنے حصہ کی آدھی روٹی بھی اپنے ساتھیوں میں تقسیم کردیتے ہیں ،بالکل وہاں اسلامی جہاد اس لئے نہیں کہ یہ مجاہد آپ کی طرح قبروں پر دھمال ڈالنے کے بجائے میدان جہاد میں شو ق شہادت میں دیوانہ وار پھرتے ہیں ،بالکل وہاں اسلامی جہاد اس لئے نہیں کہ وہ پراٹھوں کے ، گیارہویں کے دودھ کے فضائل کے بجائے جنت کے میووں پر یقین رکھتے ہیں جو شہادت کے بعد ان کی خوراک ہوگی ،بالکل وہاں اسلامی جہاد اس لئے نہیں کہ انہوں نے تمہارے آقا رافضی اور انگریز کو للکارا ہے ،بالکل وہاں اسلامی جہاد اس لئے نہیں کہ مرتے وقت ان کی زبان پر یاغوث المدد کی جگہ لا الہ الا اللہ کی صدائیں بلند ہوتی ہیں ،بالکل وہاں اسلامی جہاد اس لئے نہیں کہ ان غیرت مندوں نے پیر ٹلے شاہ ،کاواں والی سرکار ،پیر گھوڑے شاہ ،پیر کتے شاہ ،پیر ننگے شاہ کے قدم چاٹنے اور چومنے کے بجائے مومن کے زیور یعنی ہتھیاروں کوچوم کر اپنے سینوں کی زینت بنایا ، بالکل وہاں اسلامی جہاد اس لئے نہیں کہ انہوں نے وصایا اعلحضرت میں موجود درجن بھرکھانوں کی فہرست کی بلٹی تمہارے چربی چڑھی ہوئی توندوں کی طرف کرنے کے بجائے جو روکھی سوکھی اپنے پاس تھی اپنی غریب بھوکی عوام کے سامنے رکھ دی کہ جو ہم کھائیں گے وہ تم کھاؤ،بالکل وہاں اسلامی جہاد اس لئے نہیں کہ انہوں نے تمہارے اکابرکی طرح ایسٹ اینڈیا کمپنی کی تنخواہ لینے کے بجائے اللہ کی رضا کیلئے اپنی جان ،مال ،وقت اللہ کی راہ میں وقف کردیا۔
ہاں ہاں کیونکہ تیرا اسلامی جہاد تو یہ ہے کہ کس طرح زیادہ سے زیادہ قورمے بریانی کی پلیٹوں کو منہ میں ٹھونس کر شہید کیا جائے ،کس طرح حلوے کی رکابیوں کو تھیلیوں اور جیبوں میں بھر کر قیدی بنالیا جائے ،تیرا جہاد تو یہ ہے کہ کس طرح کسی قبر پر لڑ جھگڑ کر قبضہ کرکے اس پر عالیشان قلعہ بنواکر ساری زندگی اس کے نذرانوں پرعیاشی کی جائے ،تیرا جہاد تو یہ ہے کہ کس طرح سید بن کر قوم کی بیٹیوں کو لونڈیاں بنا کر ان کی عزت کے ساتھ کھیلا جائے ،تیرا جہاد تو یہ ہے کہ کس طرح تیجہ چالیسواں ،عرس ، میلاد کے نام پر عوام سے جزیہ و خراج وصول کیا جائے ۔
یقیناًوہ ایسے نام نہاد اسلامی جہاد سے ہزار بار اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔میں اپنے سنی بھائیوں سے بھی گزارش کروں گا کہ خدارا !اب تو ان گندم نما جوفروش انگریزی ٹوڈیوں کو پہچانو یہ وہ بد بخت فرقہ ہے جس نے ہر دور میں اسلام کا نام لیکر اسلام کی جڑیں کھوکلی کی ہیں جنہوں نے قبروں پر بیٹھ کر ساری زندگی مجاہدین کو بدنام کرنے کیلئے گوز مارے۔آخر کب تک تم ان آستین کے سانپوں کو یونہی کھلی چھوٹ دئے رکھو گے۔آخر میں ہم رضاخانیوں سے پوچھنا چاہتے ہیں:
(۱) کیا آپ کے ہاں اس وقت دنیا میں کہیں کسی مقام پر جہاد ہو بھی رہا ہے یا ہر طرف بقول آپ کہ تکفیری وہابی فتنہ فساد میں ملوث ہیں؟
(۲) اگر ہاں تو اس جہاد کیلئے اب تک آپ کیا خدمات سرانجام دے چکے ہیں؟
(۳) پچھلے دس سالوں میں مختلف جہادی میدانوں میں اپنے شہید ہونے والے نامور کمانڈروں یا مجاہدین کے نام بتاؤ۔
(۴) کیا آپ نے کبھی جہاد کے لئے چندہ جمع کیا؟اگر نہیں تو کیوں؟تیجہ ،عرس میلاد گیارہویں کیلئے چندہ جمع ہوسکتا ہے تو اس عظیم مقصد کیلئے کیوں نہیں؟
(۵) پچھلے دس سالوں میں اپنے کسی ایک سیمینار کسی ایک جلسے کا بتائیں جو خاص جہاد کے فضائل یا جہاد کی اہمیت کیلئے منعقد کیا گیا ہو۔
(۶) آپ کے لٹریچر میں پراٹھوں کی فضیلت ،گیارہویں کے ثبوت ، دودھ کی فضیلت حلوے کی فضیلت پر مواد مل جاتا ہے کسی ایک کتاب یا رسالے کا نام بتائیں جو خاص فضائل جہاد پر ہو۔
اس موضوع سے متعلق سوال اور بھی ہیں فی الحال ان چھ کے جواب عنایت فرمائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائےا
Friday, September 20, 2013
شامی عوام پر ظلم کی رضاخانی حمایت
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment